اُدخُلی کا لئے فرمان جو آیت اتری- کلیات نعت

اُدخُلی کا لئے فرمان جو آیت اتری
عیدِ میلاد کی صورت میں وہ جنت اتری

پھر مجھے اذنِ زیارت کی نوید آئی ہے
چشمِ نمناک میں پھر صبحِ بشارت اتری

یہ زمیں رشکِ فلک ہے کہ ہیں سرکارؐ آئے
نوعِ انساں کے لئے خلعتِ عظمت اتری

ہر طرف حسنِ ستایش کی دھنک مہکی ہے
پتے پتے پہ ثنا وجد کی صورت اتری

دل کے آنگن میں بہاروں نے سجائی محفل
نعت کے پھول کھلے ہونٹوں پہ نکہت اتری
یا نبیؐ آپ کا میلاد ہے تسکینِ حیات
حشر تک سارے سفر پر ہے حفاظت اتری

یا نبیؐ آپؐ کا میلاد ہے پروانۂ عفو
ہم پہ دنیا ہی میں بارانِ شفاعت اتری

یانبیؐ آپ کی چوکھٹ سے میں ہوں دُور، اداس
بن کے میلاد امیدِ درِ رحمت، اتری

نور برسا ہے مری روح کی پہنائی میں
وسعتِ جاں میں رہِ عشق کی سیرت اتری

مرحبا آپؐ کے میلاد سے مہکی ہے حیات
دل میں خوشبو کی طرح یاد کی عادت اتری

گرچہ پابندِ سلاسل ہوں مگر دل میں حضورؐ
آپؐ کے در کے لئے شدتِ رغبت اتری

عرصۂ حشر میں قربت کی مشقت کے لئے
التجا بن کے حضوری کی اجازت اتری
یا نبیؐ آپ کی رحمت کا ہو سایہ مجھ پر
مجھ گنہ گار پہ ہے شامِ خشیت اتری

مجھ پہ اترا ہوا گو جبر بہت ہے لیکن
آپؐ کی یاد سے ہے مجھ پہ سکینت اتری

ہر گھڑی آپؐ پہ ہوں لاکھوں درود اور سلام
جشنِ میلاد پہ پھر آج ہے امت اتری

عیدِ میلاد عطا کیجئے درِ اقدس پر
یا نبیؐ لب پہ دعا ہے دمِ رخصت اتری

ہو جسے کوئے مدینہ سے ذرا بھی نسبت
اُس پہ تو جود و عنایات کی وسعت اتری

میں کہ ناچیز ہوں اتنا کہ نہیں مشتِ غبار
مجھ پہ آقاؐ کی بہت چشمِِ عنائت اتری

o