ہم عاصیوں کو رکھتے ہیں مستِ سرور آپؐ- کلیات نعت
ہم عاصیوں کو رکھتے ہیں مستِ سرور آپؐ
بخشش بہ جام، شافعِ یوم النشور آپؐ
پھوٹا جو لامکاں سے ہے وہ سیلِ نور آپؐ
قرآں کے حرف حرف میں ہیں مثل طور آپؐ
مانگے بغیر آپؐ کی چوکھٹ سے مل گیا
آگاہِ غیب، محرمِ ما فی الصدور آپؐ
نورِ خدا ہے نطقِ محمدؐ میں جلوہ گر
حق آپؐ کا ظہور ہے حق کا ظہور آپؐ
مَیں کتنا گنہ گار سیہ کار امتی
لیکن مرے رحیم و رؤف و غفور آپؐ
مَیں وہ کہ تیرگی کی تہوں میں دبا ہوا
روزِ ازل سے عرش پہ تحریر نور آپؐ
مَیں وہ کہ ہر قدم پہ ہے لغزش لکھی ہوئی
لیکن معاف کرتے ہیں سارے قصور آپؐ
برباد کر گیا تھا جو طوفانِ رنگ و بو
آباد پھر سے کر گئے مجھ کو حضور آپؐ
در پر بلا کے میری طرح کے حقیر کو
کرتے رہے عطا و کرم کا وفور آپؐ
چشمِِ کرم سے آپؐ کی زندہ ہوا ہوں مَیں
اب اپنے در پہ موت بھی دے دیں حضور آپؐ
رکھتا ہوں پاک دل کو بتان ہوا سے مَیں
رہنے لگیں گے اس میں یقیناً، ضرور آپؐ
پھوٹی جو دل میں صبحِ محبت ہو آپؐ کی
دیتے ہیں اُس کو نورِ خدا کا شعور آپؐ
اک کیفِ سرمدی میں چلا جا رہا ہوں مَیں
’’آنکھوں کا نور آپؐ ہیں دل کا سرور آپ‘‘
ً
غم ہے مجھے کوئی تو رضائے نبیؐ کا ہے
رکھتے ہیں سب غموں کو مگر مجھ سے دور آپؐ
*