مرے دن رات پر چشمِ کرم سرکار ہو جائے- ریاض حمد و نعت

مرے دن رات پر چشمِ کرم سرکار ہو جائے
غریبِ شہرِ زر بھی حاضرِ دربار ہو جائے

مدینے کی تڑپ کا رنگ ہر سرخی میں شامل ہے
مری رودادِ غم بھی آج کا اخبار ہو جائے

مَیں اُن کے اسمِ رحمت کی گھنی چھاؤں میں بیٹھا ہوں
مری دیوار کا سایہ پسِ دیوار ہو جائے

ورق پر آیتِ عشقِ نبیؐ جس دن نہ یہ لکھے
قلم میرا ہمیشہ کے لئے بے کار ہو جائے

کہاں ناکارہ یہ آنکھیں کہاں وہ چہرۂ انور
مگر مولا! کسی شب آپؐ کا دیدار ہو جائے

سند دربارِ اقدس سے ملے مدحت نگاری کی
غبارِ وادیٔ بطحا مری دستار ہو جائے

تلاشِ عظمتِ رفتہ کرے اہداف میں شامل
نبی جیؐ، نیند سے امت کبھی بیدار ہو جائے

قلم سیکھے مدینے کی ہوا سے گفتگو کرنا
مری ڈوبی ہوئی قسمت کا بیڑا پار ہو جائے

گناہوں سے ہے آلودہ مری فردِ عمل کب سے
مری بخشش کا ساماں، سیّدِ ابرار ہو جائے

مری ہر سانس مدحت کے چراغوں سے رہے روشن
قلم وقفِ ثنائے احمدِ مختارؐ ہو جائے

خریدارو! مجھے اُنؐ کی غلامی ہی میں مرنا ہے
پڑے قیمت تو رخصت گرمیٔ بازار ہو جائے

مقفّل کر دیا جائے اگر ہونٹوں کو مقتل میں
ریاضؔ اپنا ہر اک آنسو زرِ گفتار ہو جائے

*