سجدے میں ہے لُغت کہ ادب کا ہے یہ مقام- ریاض حمد و نعت

سجدے میں ہے لُغت کہ ادب کا ہے یہ مقام
لوح و قلم کریں گے ابد تک یہیں قیام

آہستہ چل صبا کہ مدینہ قریب ہے
لازم ہے سب پہ شہرِ پیمبرؐ کا احترام

دیوار و در بھی آپؐ پر پڑھتے رہیں درود
موسم بہار کا رہے گھر میں مرے مدام

حسنِ طلب پہ ختم ہے رعنائیِ خیال
اے آرزوئے خلدِ مدینہ تجھے سلام

تخلیقِ لازوال ہیں، تخلیقِ بے مثال
میرے حضورؐ، میرے نبیؐ حاصلِ کلام

چہرے پہ وقت لاکھ خراشیں بھی ڈال لے
لیتا نہیں حضورؐ، کسی سے مَیں انتقام

آقا حضورؐ، لے کے حضوری کی آرزو
حاضر ہے سر جھکائے ہوئے آپؐ کا غلام

کلکِ ثنا! دھنک ترا کرتی رہے طواف
بھر جائے روشنی سے لکھا حاشیہ تمام

روزِ ازل سے روزِ ابد تک قدم قدم
قدموں کو چومنے کا ہوا کتنا اہتمام

لب پر کھلے ہوئے ہوں ثنائے نبیؐ کے پھول
یارب! ہو زندگی کا سلیقے سے اختتام

پوچھا کسی نے دینِ محمدؐ کے وارثو!
نیلام گھر میں کتنے لگے منصفی کے دام

کرکے بحال ہر شرف انسان کا ریاضؔ
یکسر مٹا دی آپؐ نے تفریقِ خاص و عام

*