آؤ کہ ثناخوانو! دلدار کی باتیں ہوں- ریاض حمد و نعت

آؤ کہ ثناخوانو! دلدار کی باتیں ہوں
سلطانِ دو عالمؐ کے دربار کی باتیں ہوں

ٹھہرو میں ذرا اپنے اشکوں سے وضو کر لوں
پھر چہرۂ انور کے انوار کی باتیں ہوں

ہر لحظہ نگاہوں میں رہتا ہے درِ رحمت
اِس ٹھنڈے نظارے میں دیدار کی باتیں ہوں

پھر اُس گلِ رعنا کی خوشبو کا حوالہ دیں
پھر آمنہ بی بیؓ کے گلزار کی باتیں ہوں

اُس عرش کے دولہا کا کچھ ذکر چھڑے اِمشب
شہنائی بجے دل کی ملہار کی باتیں ہوں

جس شہرِ محبت کا کونین پہ سایہ ہے
اُس شہرِ محبت کے منٹھار کی باتیں ہوں

چمکا تھا جہاں آکر خورشیدِ شبِ ہجرت
اُن سرمدی لمحوں کی دستار کی باتیں ہوں

میں اسمِ محمدؐ کا لاتا ہوں ابھی پرچم
موجوں کے تلاطم میں منجدھار کی باتیں ہوں

انساں ابھی پنجوں کے بل چلنا نہیں سیکھا
معراجِ نبوت کی رفتار کی باتیں ہوں

تذکارِ محمدؐ کی ہر محفلِ اقدس میں
اللہ کرے میرے اشعار کی باتیں ہوں

کیا جانیٔے کب ٹوٹے سانسوں کی حسیں ڈوری
اے کلکِ ثنا جب تک سرکارؐ کی باتیں ہوں

سرمایہ ریاضؔ اپنا اشکوں کے سوا کیا ہے
اشکوں میں عقیدت کے اظہار کی باتیں ہوں

*