اترے ہیں لب پہ چاند ستارے حضور جیؐ- ریاض حمد و نعت

اترے ہیں لب پہ چاند ستارے حضور جیؐ
میرے قلم پہ پھول ہیں برسے، حضور جیؐ

اک بے نوائے شہر نے کس اہتمام سے
لفظوں میں آفتاب ہیں رکھے، حضور جیؐ

نظریں اٹھی تھیں جانبِ طیبہ ابھی ابھی
ساحل سے آ لگے ہیں سفینے، حضور جیؐ

کس منہ سے حاضری کی تمنا کرے کوئی
خارش زدہ تمام ہیں چہرے حضور جیؐ

روزِ ازل سے آپؐ کی آمد کی دھوم تھی
میلاد پڑھ رہے ہیں صحیفے حضور جیؐ

میں اپنی بے بسی پہ اگر رو پڑوں کبھی
دیتے ہیں مجھ کو حوصلہ بچے، حضور جیؐ

نقشِ کفِ حضورؐ پہ سجدے گذار کر
انوار مانگتے ہیں سویرے حضور جیؐ

ہر آنکھ میں ہے گنبدِ خضرا بسا ہوا
ہر دل میں بس رہے ہیں مدینے حضور جیؐ

اب کے برس بھی زادِ سفر جیب میں نہیں
پھر اذن حاضری کا ہو میرے حضور جیؐ

ہر سمت کیوں ہوائے مخالف ہے خیمہ زن
بستی کے لوگ سوچتے ہوں گے حضور جیؐ

آیا تو ہے ریاضؔ بڑے شوق سے مگر
آداب حاضری کے ہیں بھولے حضور جیؐ

*