اُن کے نقوشِ پا سے ہی پائے گا روشنی- ریاض حمد و نعت

اُن کے نقوشِ پا سے ہی پائے گا روشنی
سورج افق افق پہ لٹائے گا روشنی

صبحِ ازل سے شامِ ابد تک کوئی حضورؐ
دامانِ آرزو میں سجائے گا روشنی

پلکوں پہ ہو گا چاند ستاروں کا جمگھٹا
گر تو نبیؐ کی دل میں بسائے گا روشنی

آقا حضورؐ آپؐ کا ادنیٰ سا اک غلام
شہرِ ادب میں جھک کے اٹھائے گا روشنی

وہ دن ضرور آئے گا جب آپؐ کے طفیل
انسان کشتِ جاں میں اگائے گا روشنی

ہر لفظ تابناک ہے شہرِ حضورؐ کا
کوئی کہاں قلم کی چھپائے گا روشنی

طوفان شر کا لاکھ بجھائے دیے مگر
راہِ عمل کی کون مٹائے گا روشنی

ہو گا ضرور سانحہ یہ آج بھی حضورؐ
گھر کا مکیں ہی گھر کی بجھائے گا روشنی

جس کا ریاضؔ نام ہے شاعر وہ آپؐ کا
لوح و قلم سے خود بھی بنائے گا روشنی

ثلاثی

حضورؐ، میرا حوالہ نقوشِ پا کی تلاش
حضورؐ، اپنے اس اعزاز پر مَیں نازاں ہوں
غلام آپؐ کی اولاد کا بھی ہوں آقاؐ

*