شریکِ مدحتِ سرکارؐ مدت سے ہے گھر میرا- ریاض حمد و نعت

شریکِ مدحتِ سرکارؐ مدت سے ہے گھر میرا
ورق پر منتظر ہے، آج بھی، ذوقِ نظر میرا

مری ننھی سی پوتی حوریہ نعتیں سنائے گی
در و دیوار جھک کر ساتھ دیں گے رات بھر میرا

خلاؤں میں تلاشِ نقشِ پائے مصطفیٰؐ میں ہے
جنوں میں اڑتا پھرتا ہے، قلم بے بال و پر میرا

جو آنکھوں سے برستا ہے، جو پلکوں پر چمکتا ہے
وضو کے کام آتا ہے لغت کے، آبِ زر میرا

نہیں معلوم، مَیں کس کیف کے عالم میں رہتا ہوں
مکمل کیسے ہوتا ہے مدینے کا سفر میرا

سفارش خوشبوئیں بھی کر رہی ہیں قافلے والو!
سجائے آئنے ہر سو غبارِ رہگذر میرا

ذرا کوشش تو کرنا، زائرِ خوش بخت! طیبہ میں
چراغِ عجز بھی ہو گا کسی دیوار پر میرا

خدا رکھے تری بینائی کے دونوں دیے روشن
بھرم اِس سال بھی رکھا ہے تُو نے چشمِ تر میرا

کھجوروں کے درختوں سے انہیں نسبت ازل سے ہے
خنک موسم لٹاتا ہی رہے گا ہر شجر میرا

سوا نیزے پہ جب سورج چمکتا ہو سرِ مَحْشر
گھنا سایہ بنے مدحت نگاری کا ہنر میرا

اجالا ہی اجالا ہے ریاضؔ اپنے مقدّر میں
قلم تخلیق کرتا ہے دیے شام و سحر میرا

*