آپؐ کے دلکش وجودِ عنبریں کی روشنی- ریاض حمد و نعت

آپؐ کے دلکش وجودِ عنبریں کی روشنی
آج بھی مکّے میں ہے فتحِ مبیں کی روشنی

ہر طرف رم جھم ہے اُنؐ کے سیرت و کردار کی
ہر طرف ہے تاجدارِ عالمیں کی روشنی

ہو طلب سچی تو کھلتے ہیں مقفّل راستے
رقص کرتی ہے مری شامِ حزیں کی روشنی

ہر نصابِ عدل میں نطقِ پیمبرؐ کا جمال
ہر اجالے میں ہے چشمِ شرمگیں کی روشنی

التجا ہے، تجھ سے، ہر مخلوق کے پروردگار!
اُنؐ کی چوکھٹ پر رہے میری جبیں کی روشنی

ہر گلی میں ہے اُنہیؐ کے نقشِ پا کی کہکشاں
ہر افق پر ہے شفیع المذنبیںؐ کی روشنی

خوش نصیبی پر مبارک باد دو، گھر میں مرے
نعت کی صورت میں ہے عرشِ بریں کی روشنی

منحرف صدیوں کے دامانِ قضا میں ہے، حضورؐ
دیجئے گا امتِ مضطر کو دیں کی روشنی

یانبیؐ، قائم رہے گرد و غبارِ شام میں
مجھ سے ناکارہ کی نگہِ کمتریں کی روشنی

تم شبِ جرم ضعیفی کے اندھیروں سے کہو
پھر یدِ بیضا بنے گی، آستیں کی روشنی

طائرانِ خوش نوا کی عاجزی بھی لاجواب
با ادب رہتی ہے شہرِ دلنشیں کی روشنی

وہ تذبذب کے بھنور سے بھی نکالے گا ریاضؔ
جس نے دی ہے بے یقینی میں یقیں کی روشنی

فردیات

*
طیبہ کی خوشبوئوں سے مَیں رہتا ہوں ہمکلام
ہے رابطہ بہار کے موسم کا پھول سے

*

سردارِ کائناتؐ کے دامن کو چھوڑ کر
رسوا ہوئے ہیں غیر کی چوکھٹ پہ آج بھی

*

تنہا ہوں زندگی کے سفر میں مَیں کب ریاضؔ
یادِ غبارِ راہِ مدینہ ہے ہمسفر

*