غبارِ شہرِ اقدس میں اتر جاؤں گا مَیں آقاؐ- ریاض حمد و نعت

غبارِ شہرِ اقدس میں اتر جاؤں گا مَیں آقاؐ
مدینے کی فضاؤں میں بکھر جاؤں گا مَیں آقاؐ

ہے جب صلِّ علیٰ کا بادباں میرے سفینے پر
کسی بھی غم کے طوفاں میں اتر جاؤں گا مَیں آقاؐ

نشانِ بے نوائی کو بٹھا لیں اپنی چوکھٹ پر
مدینے سے جدا ہو کر کدھر جاؤں گا مَیں آقاؐ

تہی دامن ہوں لیکن خوشبوؤں کے ہاتھ پر آخر
دیا مدحت کا روشن ایک کر جاؤں گا مَیں آقاؐ

کھلونوں کے لئے بچے مرے بھی منتظر ہوں گے
ہوئی ہے شام، خالی ہاتھ گھر جاؤں گا مَیں، آقاؐ

صدا آئے گی مطلع نعت کا پھر سے ذرا کہنا
سرِ محشر، ثنا کرتے، جدھر جاؤں گا مَیں آقاؐ

ریاضِ بے نوا کے ہاتھ پر رکھ دیں کوئی سورج
سرِ شب یاس کی ظلمت سے ڈر جاؤں گا مَیں آقاؐ

فردیات

عَدل کی میزان قائم ہو رہی ہے حَشر میں
اپنی اپنی تختیوں پر نام لکھ لو آپؐ کا

*

جب میں شہرِ نبیؐ سے نکلنے لگوں
واپسی کے مقفّل ہوں سب راستے

*

خلدِ بریں تو خلدِ بریں ہے مگر ریاضؔ
برزخ میں بھی چراغ ثنا کے جلائیں گے

*