عرض مرتب- نعت کے تخلیقی زاویے

ریاض حسین چودھریؒ نے شعری تخلیقات کے حوالے سے جو کام کیا وہ تو کیا ہی لیکن اُن کی نثر میں حب رسول ﷺ کی چکا چوند کچھ ایسی ہے جس سے ان کے شعورِنعت کا سورج روح کی پہنائیوں میں عالم نور اتار دیتا ہے۔ آپ نے طویل عرصے تک ادارت کا کام کیا۔ ڈاکٹر طاہر القادری دامت برکاتہم العالیہ کی سیرت الرسول ﷺ کی جلدوں کی عبارت آرائی اور حسن آرائی کا کام برسوں کیا۔ اس سے قبل آپ نے تن تنہا پندرہ روزہ تحریک کی ادارت، اشاعت، سرکولیشن وغیرہ کا کام 1998ء سے 2006ء تک سنبھالے رکھا۔ اسی دوران وہ اپنی شعری تخلیقات میں بھی مصروف رہے۔ بین الاقوامی حالات حاضرہ، ملکی معیشت اور سیاسی اتار چڑھاؤ میں صحافتی اصولوں کی پاسداری کے مظاہرے، امانت و دیانت کے اصولوں پر صحافتی معاملات کی چھان بین اورراہ گم کردہ ذہنوں کی رہنمائی غرض صحافت کی تمام تر دنیا کو سمیٹ کر حق بات کہنے کے سلیقوں کی پرچار ریاض بطور مدیر پندرہ روزہ تحریک کرتے رہے۔

ان جملہ معاملات پر ان کا ایک ویژن تھا جس کی جھلک ان کے نعتیہ کلام میں ملتی ہے۔ اس دوران وہ اپنی حمدیہ اور نعتیہ کتب میں تعارف کے انداز میں اپنے شعور نعت کے خد و خال اجاگر کرتے رہے جب کہ معاصر شعرائے نعت کی کتب پر تبصرے بھی لکھتے رہے۔ ریاض نعتیہ صحافت کے کئی دانشوروں کو انٹرویوز بھی دیتے رہے جو ان کے جرائد میں نمایاں طور پر چھپتے رہے۔ ریاض کی اِن ساری تحریروں اورنقدِ نعت کے حوالے سے ان کے افکار پر مشتمل چھپے ہوئے انٹرویوز کو یکجا کر کے نذرِ قارئین کیا جا رہا ہے۔ آپ نے سفر نامۂ حجاز کی کچھ اقساط بھی لکھیں جو اپنی طرز کی الگ تحریریں ہیں جن کا نعتیہ نقد و نظر سے براہ راست کوئی تعلق نہیں تاہم ان میں دمکتا ہوا ادبی جوش اور ان کی مدحت نگاری کی مخصوص جذباتی حسن آرائیاں ان میں چراغاں کئے ہوئے ہیں اور ایسی کیفیات کا بیان ہیں جن سے نعت کا لاشعور وجود پاتا ہے اور جو نعتیہ فکر کے تخلیقی لازمہ کی حیثیت رکھتی ہیں۔اس بنا پر انہیں شامل اشاعت کیا گیا ہے۔

مجھے یقین ہے کہ یہ تحریریں ریاض کے شعورِ نعت کی ایسی پردہ کشائی کریں گی جس سے جدید نعت کے قارئین اورمدحت نگاروں کو نعت کے نقد و نظر اور معاصر نعت کی تخلیقی جہات پر ایک یگانہ آگہی ملے گی۔

ان تحریروں تک پہنچنے میں ریاض حسین چودھریؒ کے صاحبزادے جناب محمد حسنین مدثر صاحب اور ان کے بھتیجے جناب محمد بلال امجد صاحب نے بہت تعاون کیا جس کے لئے میں ان کا بہت ممنون ہوں۔

اس کتاب کی اشاعت کے خیال اور اس کی تدوین و اشاعت کے حوالے سے سید صبیح رحمانی صاحب کے لئے میرے پاس الفاظ نہیں کہ میں ان کا شکریہ ادا کرسکوں۔ وہ حوصلہ بھی دیتے ہیں، رہنمائی بھی، فکری و فنی تعاون بھی اور دعائیں بھی۔ اللہ پاک انہیں سلامت رکھے اور جزائے خیر سے نوازے۔ آمین۔

شیخ عبد العزیز دباغ