ابھی ذوقِ سفر شہرِ غبارِ ہجر میں ٹھہرے (قطعہ)- زر معتبر (1995)

ابھی ذوقِ سفر شہرِ غبارِ ہجر میں ٹھہرے
ابھی کچھ آزمائش کے مراحل سے گزرنا ہے
ابھی شاید ہماری حاضری کے دن نہیں آئے
ابھی اُمید کے ساحل پہ کشتی کو ٹھہرنا ہے