تنویرِ حسنِ ذات انہیؐ کو کہا گیا- زر معتبر (1995)

تنویرِ حسنِ ذات، انہیؐ کی کہا گیا
شہرِ تجلّیات، انہیؐ کو کہا گیا

خلقِ عظیم، رحمتِ عالم، انیسِ غم
تارِ رگِ حیات، انہیؐ کو کہا گیا

ارض و سما کو اُنؐ کے کفِ پا کی ہے تلاش
سردارِ کائنات، انہیؐ کو کہا گیا

سب عظمتیں تمام ہوئیں اُنؐ کی ذات پر
تخلیقِ ممکنات، انہیؐ کو کہا گیا
لکھا گیا اُنہیؐ کو محبت کی سلسبیل
بحرِ زرِ صفات، اُنہیؐ کو کہا گیا

جن کے طفیل رنگِ شفق میں کِھلے گلاب
اکرام و التفات، انہیؐ کو کہا گیا

انوارِ مصطفیٰؐ ہیں سرِ عرش پرفشاں
نورِ الٰہیات، انہیؐ کو کہا گیا

ہر دل میں انقلاب کے کھلتے گئے علم
برہانِ معجزات، انہیؐ کو کہا گیا

فکر و نظر کو بخش دیں وسعت کی کنجیاں
سلطانِ شش جہات، اُنہیؐ کو کہا گیا

ہر ذی نفس اُنہیؐ کی گلی کا کرے طواف
عطرِ تبسمات، اُنہیؐ کو کہا گیا

باندھی گئی درُود کی دستارِ محترم
رحمت، یقیں، ثبات، انہیؐ کو کہا گیا
سچے حروف اُنؐ کی ثنا میں رقم ہوئے
رُوحِ تخیلات اُنہیؐ کو کہا گیا

میری بھی روزِ حشر شفاعت کریں گے وہؐ
شمعِ رہِ نجات اُنہیؐ کو کہا گیا

اِک معتبر ہے اُنؐ کا حوالہ فقط ریاضؔ
مہرِ تمسکات اُنہیؐ کو کہا گیا