سرِ مقتل۔ عَلَم لے کر، نکل آؤں گا مَیں کیسے- ورد مسلسل (2018)

سرِ مقتل۔ عَلَم لے کر، نکل آؤں گا مَیں کیسے
حدیثِ کربلا، سرکار ﷺ ، دہراؤں گا مَیں کیسے

ندامت کی لگی ہے ہتھکڑی میری کلائی میں
مَیں اکثر سوچتا ہوں، سامنے آؤں گا مَیں کیسے

مَیں خود خارش زدہ چہرہ لئے پھرتا ہوں بستی میں
ہدف، تنقید کا، غیروں کو ٹھہراؤں گا میں کیسے

مَیں اس اعزاز کے قابل نہیں ہوں، یارسول اللہ
غلامی کی مگر، زنجیر لوٹاؤں گا مَیں کیسے

ردائے رحمت و بخشش عطا فرمائیں گے آقا ﷺ
سرِ محشر، برہنہ سر بھی، گھبراؤں گا مَیں کیسے

نہ پتھر مَیں نے کھائے ہیں، نہ پتھر مَیں نے باندھے ہیں
سند اُن ﷺ کی غلامی کی مگر پاؤں گا میں کیسے
مرے گھر کے در و دیوار اتنے معتبر کب ہیں
مدینے کی کھجوریں اپنے گھر لاؤں گا میں کیسے

گناہوں سے ہے آلودہ مری آنکھوں کی بینائی
نجاتِ اخروی کی روشنی پاؤں گا مَیں کیسے

مری اوقات ہی کیا تھی، مری اوقات ہی کیا ہے
ثنا گر آپ ﷺ کا محشر میں کہلاؤں گا مَیں کیسے

نبی ﷺ کے شہرِ مکہ سے، نبی ﷺ کے شہرِ طیبہ سے
ریاضِؔ بے نوا! اٹھ کر چلا جاؤں گا میں کیسے