عیدِ میلادِ خیر الوریٰ ہے، بام و در رقص میں آرہے ہیں- ورد مسلسل (2018)

عیدِ میلادِ خیر الوریٰ ہے، بام و در رقص میں آرہے ہیں
آمدِِ شاہِ ارض و سما ہے، بام و در رقص میں آرہے ہیں

ہر کرن وجد میں آرہی ہے، روشنی ذہن پر چھا رہی ہے
آسماں نور سے بھر گیا ہے، بام و در رقص میں آرہے ہیں

پھول کھلنے لگے ہیں چمن میں، کون آیا ہے ملکِ سمن میں
خوشبوؤں کا دریچہ کھلا ہے، بام و در رقص میں آرہے ہیں

کیف و مستی کے جھولے پڑے ہیں، صف بہ صف حور و غلماں کھڑے ہیں
چاندنی ہر طرف پَر کشا ہے، بام و در رقص میں آرہے ہیں

چھا رہی ہیں کرم کی گھٹائیں، پھول برسا رہی ہیں ہوائیں
جود و رحمت کا میلہ لگا ہے، بام و در رقص میں آرہے ہیں

وجد طاری ہے ارض و سما پر، گوشہ گوشہ ہوا ہے منور
ہر افق پر چراغاں ہوا ہے، بام و در رقص میں آرہے ہیں

آخری ہیں پیمبر ﷺ خدا کے، جو وسیلہ ہیں ہر اک دعا کے
روشنی خود بھی حرفِ دعا ہے، بام و در رقص میں آرہے ہیں

کیا مقدّر ہے میری زمیں کا، اوج پر ہے ستارا یقین کا
آج غارِ حرا لب کشا ہے، بام و در رقص میں آرہے ہیں

دائماً ہے رسالت انہی ﷺ کی، دائماً ہے قیادت انہی ﷺ کی
جن کا ہر نقشِ پا ارتقا ہے، بام و در رقص میں آرہے ہیں

یہ ریاضؔ آج کیسی گھڑی ہے، کہکشاں راستے میں کھڑی ہے
کالی کملی میں کون آرہا ہے، بام و در رقص میں آرہے ہیں