جو گذری ہے وہ کس کس کو بتائیں یارسول اللہ- ورد مسلسل (2018)

جو گذری ہے وہ کس کس کو بتائیں یارسول اللہ
کسے حالِ دلِ مضطر سنائیں یارسول اللہ

یہ حسرت ہے کہ تصویرِ ادب بن کر مواجھے میں
چراغِ دیدۂ پُرنم جلائیں یارسول اللہ

پڑے ہوں رکھ کے زنجیرِ غلامی آپ ﷺ کے در پر
سجائی ہیں لبوں پر التجائیں یارسول اللہ

نہیں پانی کا قطرہ آبخوروں میں کوئی باقی
کرم کی بھیج دیں کالی گھٹائیں یارسول اللہ

تصور میں جوارِ گنبدِ خضرا میں سب بچے
گھروندے آرزوؤں کے بنائیں یارسول اللہ

شبِ میلاد بچے شوق سے گھر کے منڈیروں پر
ادب سے جل رہی آنکھیں بچھائیں یارسول اللہ
کنیزیں اپنے اشکوں کی زباں میں عرض کرتی ہیں
ہمیں بھی اپنی چوکھٹ پر بلائیں یارسول اللہ

دہائی دے رہی ہیں آپ کے اسمِ گرامی کی
کئی صدیوں سے زخمی فاختائیں یارسول اللہ

غلاموں کے مقدر میں سکونِ دل کی دولت دیں
صفِ ماتم اندھیرے بھی بچھائیں یارسول اللہ

ادب کی اوڑھنی لے کر درِ اقدس پہ آ جائیں
کہاں جنگل میں بھٹکیں گی صدائیں یارسول اللہ

بدن پر اَن گنت زخموں کے اب تک ہیں نشاں باقی
انہیں دامانِ رحمت میں چھپائیں یارسول اللہ

کھڑی رہتی ہیں اپنے گھر کے دروازے میں پہروں تک
کدھر جائیں، جواں بیٹوں کی مائیں، یارسول اللہ

سوئے افلاک اڑنے سے ذرا پہلے مواجھے میں
درودِ پاک پڑھتی ہیں دعائیں یارسول اللہ
مرے آنسو بھی لے جائیں، مری آنکھیں بھی لے جائیں
مدینے کی طرف جاتی ہوائیں یارسول اللہ

مدینے میں کھڑا ہے ایک مجرم ہتھکڑی پہنے
اسے بھی عمر بھر کی ہوں سزائیں یارسول اللہ

رعونت کے جھروکے میں کھڑی ہیں تان کر سینہ
ابھی تک اَن گنت جھوٹی انائیں یارسول اللہ

اتاریں پیرہن جرمِ ضعیفی کا غلام آخر
تماشا کیا زمانے کو دکھائیں، یارسول اللہ

نکل کر قبرِ انور سے دلاسہ دیں غلاموں کو
سجی ہیں ہر قدم پر کربلائیں یارسول اللہ

صدی کی آخری تقریبِ میلادِ مقدّس میں
ملیں مدحت نگاروں کو ردائیں یارسول اللہ

ریاضِؔ بے نوا کی التجا ہے اپنے بردے کو
بڑی شفقت سے سینے سے لگائیں یارسول اللہ