حروفِ نعت سے مصروف گفتگو میں رہوں- ورد مسلسل (2018)

حروفِ نعت سے مصروف گفتگو میں رہوں
مَیں روزِ حَشْر بھی طیبہ کے رنگ و بو میں رہوں

خدا کرے کہ کبھی واپسی ہو ناممکن
مَیں تشنہ لب ہوں، مدینے کی آبجو میں رہوں

یہی دعا ہے خدائے بزرگ و برتر سے
قدم قدم ترے ﷺ قدموں کی جستجو میں رہوں

اگرچہ خاکِ عجم سے خمیر اٹھا ہے
مَیں بعد مرگ اُسی شہرِ آرزو میں رہوں

بدن ہے اشکِ ندامت میں تر کئی دن سے
تمام عمر اِسی حالتِ وضو میں رہوں

زباں پہ پھول کھلیں مدحتِ پیمبر ﷺ کے
حریمِ نعت کی مَیں شامِ مشکبو میں رہوں

قیامِ شہرِ محمد ﷺ کے رتجگوں کی خیر
شرابِ عشق ہوں مَیں گردشِ سبو میں رہوں

مرے حضور ﷺ مرے آنسوؤں کا پونچھیں گے
مَیں بوند ضبط کی بن کر ابھی لہو میں رہوں

جدید نعت کا اسلوب ہے مری پہچان
ریاضؔ، آج بھی میں ساعتِ نمو میں رہوں