خوش نصیبی سے علم داروں میں ہیں- ورد مسلسل (2018)

خوش نصیبی سے علم داروں میں ہیں
نعت کے انوار کے دھاروں میں ہیں

جن کے ہاتھوں میں ادب کا ہے قلم
ہم بھی شامل اُن قلمکاروں میں ہیں

آشنا کب ہیں خزاں کے نام سے
ہم مدینے کے چمن زاروں میں ہیں

واعظو! جنت کی جانب چل پڑو
ہم سیہ کاروں، گنہ گاروں میں ہیں

بارشیں سر پر کھڑی ہیں، یانبی ﷺ
کشتیاں مدت سے منجدھاروں میں ہیں

آسماں کے چاند تاروں کے ہجوم
ریگِ بطحا کے سمن زاروں میں ہیں
ہم سے مفلس سُوت کی انٹی لئے
شہرِ تابندہ کے بازاروں میں ہیں

یا نبی ﷺ ، کس پر کریں ہم اعتماد
کجکلاہ کتنے ہی خرکاروں میں ہیں

کس کا ماتم کر رہے ہیں رات دن
جا بجا دھبے جو دستاروں میں ہیں

خودکشی کے ہیں دہانے پر کھڑے
ہم کہ خود اپنے عزاداروں میں ہیں

جتنے غم ہیں وہ مری جھولی میں ڈال
میرے آقا ﷺ میرے غم خواروں میں ہیں

شوق سے ساری خدائی ہو اُدھر
ہم مدینے کے طرف داروں میں ہیں

اشک جو شب بھر رہے روشن، ریاضؔ
اشک وہ سب دن کے اخباروں میں ہیں