درودوں کی، سلاموں کی، نبی ﷺ پر رم جھمیں برسیں- ورد مسلسل (2018)

درودوں کی، سلاموں کی، نبی ﷺ پر رم جھمیں برسیں
سحر سے شام تک شاخِ ثنا سے نکہتیں برسیں

جوارِ روضۂ اطہر میں برسے نور کا ریشم
ابد تک گنبدِ خضرا کے اوپر خوشبوئیں برسیں

مواجھے میں سنہری جالیوں کے سامنے، یارب!
ردائے عجز میں لپٹی ہوئی پھر ساعتیں برسیں

دیا ہے واسطہ تجھ کو ترے محبوب ﷺ کا مَیں نے
مرے اٹھے ہوئے ہاتھوں پہ تیری رحمتیں برسیں

درِ سرکار ﷺ پر دامن بچھا کے مَیں بھی بیٹھا ہوں
مرے بھی آئنہ خانے پہ برسوں حیرتیں برسیں

در و دیوار بھی لب پر سجاتے ہیں ثنا اُن ﷺ کی
مرے گھر کے مکینوں پر ہمیشہ راحتیں برسیں

یہاں کے ذرّے ذرّے میں ہزاروں مہرِ تاباں ہیں
دعا ہے ہر گھڑی شہرِ نبی ﷺ میں رونقیں برسیں

نبی ﷺ کی ذاتِ اقدس پر، نبی ﷺ کے نامِ نامی پر
کوئی لمحہ نہیں ایسا، نہ جس میں عظمتیں برسیں

درِ سرکار ﷺ کی جانب، مرا جب قافلہ اترے
دلِ بے تاب کی لاکھوں کروڑوں دھڑکنیں برسیں

مرے بچے مرے لب چوم کر کہنے لگے بابا!
کبھی ایسا بھی ہو نیلے فلک سے چھاگلیں برسیں

ابھی تشکیک کی گردِ انا میں لوگ ہیں، آقا ﷺ
مسلسل چشمِ حیرت پر یقیں کی دولتیں برسیں

نبی جی ﷺ کے حوالے سے، نبی جی ﷺ کے تصدّق سے
ریاضِؔ خوشنوا! تیرے قلم پر ندرتیں برسیں