فردیات- کتابِ التجا (2018)

یارب! اک التجا مری تیرے حضور ہے
آنکھیں مری حضورؐ کے در سے جدا نہ ہوں

*

اسی امید پہ چلتا رہا ہے کارواں اپنا
کبھی تو سبز لمحوں کا بھی نخلستان آئے گا

*

تلاشِ رزق میں اڑتے ہوئے پرندوں کا
مرا خدا ہے نگہبان دشت و صحرا میں

*

شرف دینا قبولیت کا میری التجاؤں کو
خدائے آسماں! بابِ اثر مجھ پر کھُلا رکھنا

*

آج بھی ہوں اضطراب و کشمکش میں مبتلا
دستگیری میری فرما اے محمدؐ کے خدا

*

کب تلک اپنی دعاؤں کی طرح میرے خدا!
مَیں زمین و آسماں کے درمیاں ٹھہرا رہوں