یا رب! نبیؐ کے یومِ ولادت کا واسطہ- کتابِ التجا (2018)

برسے کرم، حضورؐ کی مدحت کا واسطہ
آقائے محتشمؐ کی رسالت کا واسطہ

مانگے ہیں مَیں نے تجھ سے دھنک کے تمام رنگ
یارب! نبیؐ کے یومِ ولادت کا واسطہ

مَحْشر کے دن بھی میرا قلم رَقص میں رہے
اُس پیکرِ جمال کی نسبت کا واسطہ

خوشبو چراغ لے کے کھڑی ہو قدم قدم
سرکارِ شش جہات کی رحمت کا واسطہ

کرنوں کے پھول لب پہ ہزاروں کھلے رہیں
کردارِ مصطفیٰؐ کی تلاوت کا واسطہ

اُنؐ کے نقوشِ پاک کا اجالا ہو چار سو
زندہ نبیؐ کی زندہ روایت کا واسطہ
تفہیمِ کائنات کا بچوں کو دے سبق
مہمانِ عرش کی تجھے رفعت کا واسطہ

زرخیز ساعتیں اگیں کشتِ شعور میں
آقاؐ کے ہر عمل کی اصابت کا واسطہ

آقاؐ کی ہر ادا پہ پڑھوں رات دن درود
آقاؐ کے روز و شب کی نفاست کا واسطہ

پھولوں کی طشتری ملے ہر اک غلام کو
محبوبِ دلنواز کی نزہت کا واسطہ

ہر شب رہوں میں گنبدِ خضرا کے آس پاس
تیرے نبیؐ کے عشق کی دولت کا واسطہ

تاریک راستوں میں کھڑا ہوں چراغ دے
تجھ کو ترے ہی نورِ مشیّت کا واسطہ

یارب! درست سَمْت میں جاری سفر رہے
آقائے نامدار کی جلوت کا واسطہ

شامِ طلب میں چاند ستارے اتار دے
سب سے بڑے سخی کی سخاوت کا واسطہ

شامل غبارِ شہرِ نبیؐ میں ہو میری خاک
ہر نقشِ پائے شہرِ محبت کا واسطہ

اوہام کی گرفت سے یارب! ملے نجات
تیری الوہیت، تری قدرت کا واسطہ

میرے قصور سارے کے سارے معاف کر
میرے ہر ایک اشکِ ندامت کا واسطہ

بھٹکے ہوؤں کو راستہ طیبہ کا پھر دکھا
سردارِ دو جہاں کی قیادت کا واسطہ

زر کی ہوس سے آج بھی دامن بچا رہے
عالی نسب کے فقر و قناعت کا واسطہ

بادِ نسیم میرے بھی گھر میں رہے مقیم
اُس سرمدی گلاب کی نزہت کا واسطہ

امت کی اجتماعی خطائیں معاف کر
اشکوں سے تر نبیؐ کی عبادت کا واسطہ

یارب! ہمارا جرمِ ضعیفی معاف ہو
سردارِ انبیاء کی امامت کا واسطہ

پھر تاج و تخت امتِ مظلوم کو ملیں
اُس آخری نبیؐ کی نیابت کا واسطہ

امن و اماں نصیب ہو آدم کی نَسْل کو
سردارِ کائنات کی عظمت کا واسطہ

سوز و گداز پھر ملے سجدوں میں یاخدا!
محبوبِؐ ہر زماں کی شریعت کا واسطہ

پھر سے عطا ہو مردہ ضمیروں کو زندگی
مقصودِ کائناتؐ کی سیرت کا واسطہ

اندر کے آدمی کی بھی راہیں اجال دے
تخلیقِ اوّلیں کی فضیلت کا واسطہ

نقش و نگارِ شہرِ نبیؐ کی ہوں رم جھمیں
اقدارِ دلنشیں کی ثقافت کا واسطہ

پڑھتی رہیں درود ہوائیں چمن چمن
رقصاں مرے لہو میں عقیدت کا واسطہ

نمرود اپنی آگ میں خود ہی جلا کرے
یارب! تجھے ہے تیری جلالت کا واسطہ

بچوں کو دے غلامیٔ سرکارؐ کا شعور
حبِّ نبیؐ کی خوں میں حرارت کا واسطہ

ہر حکم یاخدا ترا لاتا رہوں بجا
اُس پیکرِ دعا کی اطاعت کا واسطہ

ارشادِ مصطفیٰؐ پہ کروں جان و دل نثار
اُنؐ کے حروفِ نو کی بلاغت کا واسطہ

الفاظ لب کُشا ہوں سخن کے دیار میں
شیریں لبوں کے حسنِ خطابت کا واسطہ

پروانہ اور وہ بھی مری مغفرت کا ہو
مَحشر کے دن غلام کی حیرت کا واسطہ

اقرا کے نور سے ہو منوّر ورَق ورَق
غارِ حرا کی عظمت و سطوت کا واسطہ

یارب! ملے حضورؐ کی امت کو آج بھی
ہر ہر قدم پہ آپؐ کی نصرت کا واسطہ

تبلیغِ دیں کا ہم بھی فریضہ ادا کریں
سالارِ کارواں کی ہر دعوت کا واسطہ

رعنائیِ خیال ہو تصویرِ احترام
شہرِ قلم کی رونق و زینت کا واسطہ

ہر ہر ورق پہ درج بشارت ہو امن کی
میری بیاضِ نعت کی ندرت کا واسطہ

مجھ کو عطا ہو ذوقِ قلم کی نئی امنگ
میرِ عربؐ کے نام کی حرمت کا واسطہ

ہر شب نگاہ میں ہو مدینے کی روشنی
اشکوں کے اضطراب کی شدت کا واسطہ

ہر انتقام پر بھی نیا حوصلہ ملے
یارب! نبیؐ کی پاک جبلّت کا واسطہ

ثابت قدم رہوں میں شبِ امتحان میں
مہمانِ ذی وقار کی ہجرت کا واسطہ

تشکیک کے غبار کی چادر ہو تار تار
یارب! تجھے تری ہی حقیقت کا واسطہ

ارضِ ریاضؔ پر ہوں چراغوں کی بارشیں
شہرِ نبیؐ کی شان کا، شوکت کا واسطہ