عرصہ شب مختصر دے، اے مرے اچھے خدا!- کتابِ التجا (2018)

مشکلیں آسان کردے، اے مرے اچھے خدا
دامنِ امید بھر دے، اے مرے اچھے خدا

مفسلی نے مجھ سے تدبیروں کے چھینے ہیں چراغ
پھر تمیزِ خیرو شر دے، اے مرے اچھے خدا

میرے ہاتھوں میں تلاشِ رزق کی رکھ دے لکیر
بے ہنر کو بھی ہنر دے، اے مرے اچھے خدا

تیرے بندے در بدر پھرتے رہیں گے کب تلک
سب کو اک اچھا سا گھر دے، اے مرے اچھے خدا

بھوک کھیتوں میں اُگے گی کیا قیامِ حشر تک
خوشۂ گندم کا زر دے، اے مرے اچھے خدا

سر کشی پر آج آمادہ ہے ابلیسِ لعیں
اس کو بھی دوزخ کا ڈر دے، اے مرے اچھے خدا
خوف کی چادر مرے بچوں کے سر پر کب تلک
عافیت کے بحر و بر دے، اے مرے اچھے خدا

کیا بچھائیں گے ہمیشہ ہی صفِ ماتم گلاب
شاخ کو برگ و ثمر دے، اے مرے اچھے خدا

آسماں نے موند لیں آنکھیں کسی کے خوف سے
رات کو نورِ قمر دے اے مرے اچھے خدا

پھر مرے تشنہ لبوں پر ابر کی بوندیں گریں
پھر دعاؤں میں اثر دے، اے مرے اچھے خدا!

آرزو پرواز کی زنجیر پا ہوتی نہیں
پھر قفس میں بال و پر دے، اے مرے اچھے خدا

گھپ اندھیروں میں دکھائی کچھ نہیں دیتا مجھے
روشنی شام و سحر دے، اے مرے اچھے خدا

بے حسی نے جسم پتھر کردیا انسان کا
ہر کسی کو چشمِ تر دے، اے مرے اچھے خدا

روشنی کو دیکھنے کا کھو نہ بیٹھوں مَیں ہنر
عرصۂ شب مختصر دے، اے مرے اچھے خدا

میرے آنگن میں اتر آئے ستاروں کی قطار
چاند کو اذنِ سفر دے، اے مرے اچھے خدا

کس طرح چہروں کی اترے گی تھکن اب راہ میں
پھول برساتے شجر دے، اے مرے اچھے خدا

عدل کی بنیاد پر تعمیر ہو قصرِ قلم
علم کے قلب و نظر دے، اے مرے اچھے خدا

پھر کہیں الجھا نہ رہ جائے مسائل میں ریاضؔ
داستانِ معتبر دے، اے مرے اچھے خدا