حسین علیہ السلام- شعورِ کربلا (2018)

حق کی رضا کا پھول سا چہرہ حسینؑ ہیں
ہر دورِ انقلاب کا لہجہ حسینؑ ہیں

کوفی حصارِ قبر کے اندر چھپے رہیں
زندہ حسین ہیں ابھی زندہ حسینؑ ہیں

ہر کربلائے عصر کے میدانِ حشر میں
عزم و عمل کا گونجتا نعرہ حسینؑ ہیں

وہ بندگی کو اک نیا مفہوم دے گئے
نوکِ سناں پہ عظمتِ سجدہ حسینؑ ہیں

اُس خود سپردگی کی رمق لوں گا مستعار
جس خودسپردگی کا سلیقہ حسینؑ ہیں

ریگِ رواں پہ لکھی ہوئی داستاں بھی پڑھ
اسلوبِ زندگی کا قرینہ حسینؑ ہیں
صدیوں کے نام جس میں ہے پیغام امن کا
اقلیمِ صبر کا وہی نامہ حسینؑ ہیں

پہنچوں گا بابِ علم تلک ایک دن ضرور
میرا تو صرف ایک وسیلہ حسینؑ ہیں

تاریخِ کائنات کے اوراقِ سرخ پر
لکھا ہوا لہو سے وثیقہ حسینؑ ہیں