جان! ہاتھوں کی لکیریں راستے طیبہ کے ہیں- اکائی (2018)

جان!
ہاتھوں کی لکیریں راستے طیبہ کے ہیں
جان!
خلدِ مصطفیٰ کے مرغزاروں میں چلیں
جان!
رحمت کے قلمدانوں میں رکھ کلک ادب
جان!
کب ہیں منحرف چہرے شریکِ کارواں
جان!
رحمت کے چراغوں سے ہے روشن آسماں
جان!
میری جان بھی سرکار ﷺ کے قدموں میں ہے
جان!
میرے دیدۂ تر میں ہے طیبہ کی طلب
جان!
دامانِ سحر میں اُن ﷺ کی سانسوں کے گلاب
جان!
دھوون روشنی سرکار ﷺ کے قدموں کی ہے
جان!
شہرِ آرزو میں آرزو ہے آپ ﷺ کی
جان!
افکارِ پریشاں میں پکاریں آپ ﷺ کو
جان!
دہلیز نبی ﷺ پر ہے ستاروں کا ہجوم
جان!
پازیبِ نظر میں خاکِ انور کا گداز
جان!
دستارِ ہنر سر کا عمامہ ہی تو ہے
جان!
کشکولِ سخن میں نعت کے سکّے بھی ہیں
جان!
اُن ﷺ کا ذکر کرتا ہے بلند اُن ﷺ کا خدا
جان!
ہر اک آئنے میں عکس ہے سرکار ﷺ کا
جان!
ہر اک خواب کی تعبیر ہیں میرے حضور ﷺ
جان!
اُن ﷺ کا ذکرِ اطہر ہے خزاں ناآشنا
جان!
آقائے مکرّم علم کی معراج ہیں
جان!
اذنِ نعت وہ ﷺ کرتے ہیں مجھ کو بھی عطا
جان!
گرہیں کھولتا ہے آپ ﷺ کا ذکرِ جمیل
جان!
لکھ دیں گے فرشتے حشر میں لب پر ثنا
جان!
ہو سنگت میسر کاش تائبؔ کی وہاں