آقا حضور ﷺ میرے سالارِ زندکی ہیں- نصابِ غلامی (2019)

آقا حضور ﷺ میرے سالارِ زندگی ہیں
خورشیدِ ملک عظمت و انوارِ زندگی ہیں

ہر فلسفہ ہے اُن ﷺ کی چوکھٹ پہ دست بستہ
دلکش نقوش اُن ﷺ کے اقدارِ زندگی ہیں

سیّارگاں پہ جا کر چھانو گے خاک کب تک
طیبہ میں ہر قدم پر آثارِ زندگی ہیں

ہر گردشِ زمانہ محتاج ہے کرم کی
سانسیں مرے نبی ﷺ کی رفتارِ زندگی ہیں

گرد و غبارِ طیبہ پھولوں کی طشتری ہیں
ایماں کی شاخ پر ہی اثمارِ زندگی ہیں

مکتب مرے نبی ﷺ کا مرکز ہے علم و فن کا
قرآں کی آیتوں میں افکارِ زندگی ہیں

مدحت کی وادیوں میں خوشبو رہے گی رقصاں
اشعارِ نعتِ مرسل ﷺ اخبارِ زندگی ہیں

توحید کا یہ پرچم لہرا رہا ہے ہر سو
جھوٹے خدا زمیں پر دیوارِ زندگی ہیں

اُن ﷺ کے کرم کی رم جھم برسی ہے ہر چمن پر
تذکار مصطفیٰ ﷺ کے تذکارِ زندگی ہیں

تہذیب کی جبیں میں ہے روشنی اُنہی ﷺ کی
سب سے عظیم خود ہی کردارِ زندگی ہیں

رونق بنے ہوئے ہیں دانش گہِ نبی ﷺ کی
اصحابؓ روشنی کے مینارِ زندگی ہیں

تاریخ اس کی شاہد کب سے بنی ہوئی ہے
سب جاں نثار اُن ﷺ کے احرارِ زندگی ہیں

عرشِ بریں سے لے کر طائف کی وادیوں تک
یہ مختلف زمانے ادوارِ زندگی ہیں

جن کی بصارتوں پر مٹی پڑی ہوئی ہے
وہ لوگ بے خبر ہیں، بیمارِ زندگی ہیں

خلدِ زمیں ہیں شہرِ سرکار ﷺ کی یہ گلیاں
بادِ خنک کے جھونکے، رہوارِ زندگی ہیں

خاکِ عرب کا غازہ جن پر سجا نہیں ہے
ایسے تمام چہرے بے کارِ زندگی ہیں

نسبت ریاضؔ اُن ﷺ کی نسبت ہے سب سے اعلیٰ
نقشِ قدم نبی ﷺ کے دستارِ زندگی ہیں