مری حیات کا عنوان ہی بدل جائے- نصابِ غلامی (2019)

مری حیات کا عنوان ہی بدل جائے
ثنائے مرسلِ آخر میں دم نکل جائے

چھڑا ہے ذکر سرِ بزمِ آرزو اُن ﷺ کا
لغت کا حسنِ بلاغت مچل مچل جائے

عطا ہو اذن سکونت کا شہرِ طیبہ میں
مرے حضور ﷺ کہاں مجھ سا بے عمل جائے

حصارِ مدحتِ خیرالانام ﷺ میں ہے کوئی
پلٹ کے سوئے فلک آج بھی اجل جائے

زمیں کے جھوٹے خداؤں کے در پہ گر پھیلے
خدا کرے مرا دامن تمام جل جائے

جناب سیّدِ عالم ﷺ کے نقشِ پا کے طفیل
عذاب آتش و آہن کا سر سے ٹل جائے
نبی ﷺ کے دامنِ رحمت سے ہو کے وابستہ
عجب نہیں کہ مسلماں کبھی سنبھل جائے

ریاضؔ، شہرِ نبی ﷺ کی خنک ہواؤں میں
اٹھا کے پھول ثنا کے مری غزل جائے