لفظ در لفظ فصاحت کا قرینہ لکھوں- زر معتبر (1995)

لفظ در لفظ فصاحت کا قرینہ لکھوں
حرف در حرف بلاغت کا خزینہ لکھوں

بحر در بحر کہوں ابرِ شفاعت اُنؐ کو
موج در موج بھلائی کا سفینہ لکھوں

سلکِ انوار کا اک سلسلہ تاحدِ نظر
ذرے ذرے کو شبِ طُور کا سینہ لکھوں

ایک لمحہ بھی نہیں اُنؐ کے کرم سے خالی
ہر مہینے کو محمدؐ کا مہینہ لکھوں

کھینچ دیتی ہے صبا اُنؐ کی گلی کا نقشہ
کورے کاغذ پہ اگر لفظ مدینہ لکھوں

جسم اطہر کی صباحت کا حوالہ دے کر
اے زمیں، تجھ کو بہاروں کا دفینہ لکھوں

شہرِ مژگاں میں چمکتے ہیں جو آنسو میرے
میں انہیں اپنی عقیدت کا پسینہ لکھوں

رات کے پچھلے پہر اُنؐ پہ جو پڑھتی ہے درود
میں اُسی آنکھ کو بس دیدۂ بینا لکھوں

جانِ اوصاف کہوں رُوحِ دو عالم کو ریاضؔ
بزمِ کونین کا انمول نگینہ لکھوں