یا محمد مصطفیٰ ﷺ ، چشمِ کرم، چشم کرم- نصابِ غلامی (2019)

یا محمد مصطفیٰ ﷺ ، چشمِ کرم، چشم کرم
یا امام الانبیائ، چشم کرم، چشم کرم

یہ بجا پہلے ہی ہم مقروض ہیں سرکار ﷺ کے
المدد، یا مجتبیٰ، چشمِ کرم، چشمِ کرم

میں عدالت کے کٹہرے میں ہوں تنہا آج بھی
ہوں سراپا التجا، چشمِ کرم، چشمِ کرم

یہ یقیں ہے ایک دن اترے گا آنگن میں ضرور
رحمتوں کا سلسلہ، چشم کرم، چشمِ کرم

مجھ سے اک فالج زدہ، مظلوم سے انسان کو
دیجئے گا حوصلہ، چشمِ کرم، چشمِ کرم

بجھ رہے ہیں میری آنکھوں میں بصارت کے چراغ
لب پہ ہے حرفِ دعا، چشمِ کرم، چشمِ کرم

اک غریبِ شہرِ زر کی آج بھی بازار میں
ڈوب جائے گی صدا، چشمِ کرم، چشمِ کرم

پارسائی کا کوئی دعویٰ نہیں، آقا حضور ﷺ
میں بہت ہی ہوں برا، چشم کرم چشمِ کرم

آج بھی چاروں طرف خنجر بکف ہیں لشکری
گھر کا گھر جلنے گا، چشمِ کرم، چشمِ کرم

آپ ﷺ کا در چھوڑ کر، جاؤں کہاں، یاسیدی
کس سے امیدِ وفا، چشمِ کرم، چشمِ کرم

میں تلاشِ رزق میں نکلوں تو نکلوں کس طرح
عصرِ نو ہے کربلا، چشمِ کرم چشمِ کرم

دیکھتا رہتا ہوں میں آقا ﷺ ، مدینے کی طرف
سر برہنہ ہے ہوا، چشمِ کرم چشم کرم

دکھ کی چادر اوڑھ کر زندہ رہوں گا کب تلک
المدد، بہرِ خدا، چشمِ کرم چشمِ کرم

بھوک کے جنگل سے اگ آئے ہیں بستی میں، حضور ﷺ
دائرہ در دائرہ، چشمِ کرم، چشمِ کرم

آپ ﷺ کی امت کی قسمت پر مسلّط ہے، حضور ﷺ
کربلا سی کربلا، چشمِ کرم، چشمِ کرم

آپ ﷺ کے در پر جلا کر آرزوؤں کے چراغ
ہیں کھڑے شاہ و گدا، چشمِ کرم، چشمِ کرم

آج بھی مصروف ہیں موجوں سے سازش میں، حضور ﷺ
کشتیوں کے ناخدا، چشمِ کرم، چشمِ کرم

خوشبوؤں کے لب پہ ہیں، آقا ﷺ درودوں کے گلاب
نعت پڑھتی ہے صبا، چشمِ کرم چشمِ کرم

آپ ﷺ کے شاعر ریاضؔ بے نوا پہ ظلم کی
ہو گئی ہے انتہا، چشمِ کرم، چشمِ کرم