سجا رہتا ہے آنکھو ںمیں مری شہرِ منور بھی- نصابِ غلامی (2019)

سجا رہتا ہے آنکھوں میں مری، شہرِ منور بھی
اجالا ہی اجالا ہے مرے لفظوں کے اندر بھی

صبا اعلان کرتی ہے ادب سے خلدِ طیبہ میں
وسیلہ آپ ﷺ کا محشر میں ڈھونڈیں گے پیمبر ﷺ بھی

خدا کے بعد تختی پر رقم اسمِ محمد ﷺ ہے
اُنہی ﷺ کا نام لکھتا ہے قلم میرا مکرّر بھی

میں تنہا کب چلوں گا روضۂ سرکار ﷺ کی جانب
مرے ہمراہ ہو گا اک ہجومِ ماہ و اختر بھی

قضا نے ہر گلی کے موڑ پر خیمے لگائے ہیں
سپاہِ خوف نے گھیرا ہوا ہے میرا لشکر بھی

لگی ہے آگ ہر بستی کے کھلیانوں میں برسوں سے
میں پاکستان سے لایا ہوں اشکوں کے سمندر بھی

مرے گھر کے در و دیوار ہی کب منتظر ٹھہرے
پکاریں، یارسول اﷲ، مری بستی کے پتھر بھی

مدینے کے گلی کوچوں کے تابندہ تصور سے
کتابِ زندگی کا ہر ورق ہو گا مصوّر بھی

تلاشِ نقشِ پا میں ہیں ابھی تک قافلے والے
ہمیں ہوں عظمتِ رفتہ کے سب اسباق ازبر بھی

اُنہیں ﷺ معلوم ہے کس کس نے چشمِ تر سجائی ہے
مدینے کے بھکاری ہیں، نبی جی ﷺ ، ہم ثنا گر بھی

ریاضؔ اب سرد لہجے مفت میں بھی کون لیتا ہے
حرارت آشنا ہوتا ہے طیبہ میں دسمبر بھی