نبی ﷺ جی، خلدِ طیبہ کی ہواؤں میں مجھے رکھنا- نصابِ غلامی (2019)

نبی جی ﷺ ، خلدِ طیبہ کی ہواؤں میں مجھے رکھنا
شبِ آخر کی نمریدہ دعاؤں میں مجھے رکھنا

گھڑی ہے فیصلے کی اور قلم ہے شر کے ہاتھوں میں
حضور ﷺ ، اپنے کرم کی انتہاؤں میں مجھے رکھنا

زمینِ جاں بلب میں کھل کے برسیں جو مرے آقا ﷺ
افق پر مسکراتی اُن گھٹاؤں میں مجھے رکھنا

مری خاموشیاں بھی داستاں کہہ دیں گی رو رو کر
درِ اقدس کے منگتوں، بے نواؤں میں مجھے رکھنا

سرِ محشر نبی جی ﷺ ، حوضِ کوثر کے کنارے پر
صدا دیتے ہوئے پیاسے گداؤں میں مجھے رکھنا

تلاشِ امن میں نکلا ہوا زخمی پرندہ ہوں
نبی جی ﷺ ، عافیت کی فاختاؤں میں مجھے رکھنا

جہاں حسّانؓ جیسے شاعروں کے میں قدم چوموں
چمنِ زارِ ثنا کی اُن فضاؤں میں مجھے رکھنا

جو اپنے بادبانوں پر نبی ﷺ کا نام لکھتے ہیں
خدایا! با ادب اُن ناخداؤں میں مجھے رکھنا

سوا نیزے پہ خورشیدِ مسائل آج بھی برسا
گھنے پیڑوں کی ٹھنڈی ٹھار چھاؤں میں مجھے رکھنا

مرا دعویٰ محبت کا صداقت پر نہیں مبنی
غلامانِ پیمبر ﷺ کی اداؤں میں مجھے رکھنا

میں بزدل ہوں، مگر تجھ سے دعا ہے، قادرِ مطلق!
حسینؓ ابنِ علیؓ کی کربلاؤں میں مجھے رکھنا

کوئی گلیوں میں کہتا پھر رہا تھا اے خدا میرے!
کسی مظلوم انساں کی صداؤں میں مجھے رکھنا

سوائے عجز کے کچھ بھی نہیں ہے میرے سجدوں میں
خدائے لم یزل! اپنی رضاؤں میں مجھے رکھنا

میں خود اخلاص کے لمبے سفر سے آج لوٹا ہوں
غریبِ شہر زر کی التجاؤں میں مجھے رکھنا

بچا لینا، ریاضؔ خستہ جاں کو کبر و نخوت سے
مگر غیرت کی مظہر سب اَناؤں میں مجھے رکھنا