مجھ کو عطاطلب سے زیادہ کیا گیا - کرم ہی کرم- روشنی یا نبی ﷺ (2018)

رہوارِ شوق تُو مری انگلی کو تھام لے
ہر ہر قدم پہ چاند ستارے لٹاؤں گا
لب پر سجا کے شمعِ غلامی کی تابشیں
طیبہ میں رقص کرتے ہوئے مَیں بھی جاؤں گا

بختِ رسا کی، آج بلائیں میں کیوں نہ لوں
آنسو خوشی کے کیوں نہ بہاؤں قدم قدم
کیوں بانٹنے گلاب، نہ نکلے مرا سخن
مصباحِ عشق کیوں نہ جلاؤں قدم قدم

ہر موڑ پر کھڑے رہیں افکار کے ہجوم
ہر اشک میرا سروِ چراغاں بنا رہے
اس کیف میں رہیں مرے لمحاتِ زندگی
آقا حضور ﷺ، عمر بھر اک رتجگا رہے

خدمت شعار، ہمدم و مونس! ادب شناس
جو لفظ ان کے لب سے بھی نکلے وہی عتیق
سنگت ہے ان کی جیسے ہو خوشبو گلاب کی
میرے رفیق نام و نسب کے بھی ہیں رفیق

مہماں بنا ہوں سیدِ سادات ﷺ کا مَیں آج
اوجِ فلک پہ میرا ستارا چمک اٹھا
پلکوں پہ انبساط کے روشن ہوئے دیے
پیمانہ چشمِ تر کا ادب سے چھلک اٹھا

اتنا کریں گے مجھ پہ کرم شاہِ انس و جاں
سوچا ہی تھا کبھی یہ نہ مَیں نے خیال میں
وہ اس قدر کریں گے عطاؤں کی بارشیں
کلیاں کھلیں گی سبز حروفِ جمال میں

خالی کہاں رہیں مری جھولی کی وسعتیں،
دامانِ آرزو میں ستارے ملے بہت
مجھ کو غنی کیا مرے آقا ﷺ نے آج بھی
شاخ ثنا پہ پھول ادب کے کھلے بہت
شفقت کا تاج سر پہ سجانے کے بعد، سن!
ہر زخم میرا سلکِ دعا سے سیا گیا
مَیں جانتا ہوں، یہ مری اوقات تو نہیں
مجھ کو عطا طلب سے زیادہ کیا گیا

دہلیزِ مصطفیٰ ﷺ پہ کھڑے ہو، زہے نصیب
یہ شہرِ دلنواز ہی ہے شہرِ انتخاب
اس شہرِ بے مثال کے صدقے میں آج بھی
محرومیوں کی راکھ سے ابھرے ہیں آفتاب

اب اس سے بڑھ کے اور پذیرائی کیا ملے
لوح و قلم کو نیک دعائیں کریں تلاش
مجھ سے گناہ گار کو شہرِ حضور ﷺ میں
عفو و کرم کی کالی گھٹائیں کریں تلاش

بارِ دگر، کرم ہی کرم مجھ پہ ہے ہوا
مجھ کو درِ حضور ﷺ سے ارض و سما ملے
دیوارِ جاں پہ چاند ستارے رقم کروں
کلکِ رضا ملے، مجھے کلکِ رضا ملے
میرے نبی ﷺ نے مجھ کو دلاسہ دیا بہت
ڈھارس مری بندھائی رسولِ کریم ﷺ نے
خوش بختیوں کا مجھ کو ہوا پیرہن عطا
قسمت بدل دی میری خدائے رحیم نے

مجھ کو بلا کے حرفِ تسلی دیا گیا
میری صدائے کرب ہی خاکِ شفا ہوئی
دلجوئی کے گلاب ہزاروں مجھے ملے
آقا ﷺ کے در سے چادرِ رحمت عطا ہوئی

ہر وقت سامنے رہیں روضے کی جالیاں
ہر وقت میرے لب پہ درود و سلام ہو
اب عمر بھر نقوشِ کفِ پا کروں تلاش
اب عمر بھر یہیں مرے آقا ﷺ، قیام ہو

میرے خدا یہ فاصلے سمٹیں قدم قدم
یہ کیف حاضری کا رہے ہر گھڑی نصیب
دوری کے اس عذاب سے مجھ کو ملے نجات
ہر وقت میں رہوں درِ سرکار ﷺ کے قریب