قاتلوں کا بھی روزِ حساب آئے گا- روشنی یا نبی ﷺ (2018)

(عراق پر امریکی جارحیت کا دسواں دن)

یانبی ﷺ
آپ ﷺ کی امتِ بے نوا
قتل گاہوں میں ہے
امتِ بے نوا کے جواں سال بیٹے
عروسِ شہادت کی بانہوں میں بانہیں دیئے
چل بسے ہیں
ہر طرف کربلا میں دھواں ہی دھواں ہے
غم کی تصویر ہے خوں نگلتی فضاؤں میں حیرت زدہ
شہر بغداد پر خون برسا بہت
نقش اس کے دھویں کے سمندر میں ہیں کھوگئے
پانیوں میں ہے بارود کی بوبسی
اس کے اونچے مناروں سے حرفِ اذاں آج بھی آسماں کی طرف
محوِ پرواز ہے
مچھلیاں سانس لیتی نہیں آج کل
چاند تارے زمیں پر اترتے نہیں
قافلے روشنی کے گذرتے نہیں
جل چکیں خیمہ گاہیں
سر برہنہ ہوائیں سرِ کربلا وحشیوں کی شقاوت کا ماتم کریں
از افق تا افق سسکیاں، ہچکیاں
پھر طنابوں کے ہے ٹوٹنے کی صدا
آج نوحہ کناں
بجھ چکی ٹمٹاتی ہوئی روشنی
موت کا رقص جاری ہے چاروں طرف
سنگ و آہن کی بارش میں بھیگی ہوئی
امتِ بے نوا
گھپ اندھیروں میں ہے
ہوچکا حشر کا دن زمیں پر کبھی کا طلوع
یانبی ﷺ !
ابرِ رحمت کا چھینٹا کوئی
بربریت کی اب انتہا ہوچکی ہے
لفظِ جمہوریت آمریت کے کالے کفن میں ہے لپٹا ہوا
زندہ رہنے کے حق کی بھی توثیق ہوتی نہیں
عدل کی رہگذر کب سے ویران ہے
ایک شمشان ہے
بچیاں سر برہنہ سرِ شب کھڑی ہیں
شب کی کالی بلاؤں کے چہرے ہیں خارش زدہ
اور درندوں کی ہیں ٹولیاں ہر طرف گھات میں
کالا قانون جنگل کا رائج ہوا ہے
باوجود اس کے یامصطفیٰ ﷺ، مجتبیٰ ﷺ
امتِ بے نوا
اپنے ہاتھوں میں پرچم اٹھائے ہوئے
اپنے ماضی سے آنکھیں چرائے ہوئے
اپنے خوں کے چراغوں کے انوار میں
استقامت کی تاریخ کے سامنے
سراٹھا کر کئی روز سے چل رہی ہے
عزمِ راسخ جبینوں پہ ہے ضوفشاں
حوصلے، ولولے ہمسفر اس کے ہیں
یانبی ﷺ !
آپ ﷺ کی امتِ بے نوا
ہے تذبذب کے عالم میں کب سے کھڑی
چشم حیرت میں گم
ابنِ قاسم کے گھوڑوں کی ٹاپوں کی آواز کی منتظر
مجرموں کی طرح سر جھکائے ہوئے
آپ ﷺ کے در پہ اپنے خدا سے زرِ عافیت مانگتی ہے
یانبی ﷺ، یانبی ﷺ، یانبی ﷺ، یانبی ﷺ
اس کے دامن میں صبر و رضا کے گلستاں کھلیں
اس کے ہاتھوں میں بھی دائمی امن کے سبز پرچم کھلیں
جبر کی رات اب زندہ درگور ہو
اپنی امت کودیں عدل کی روشنی
امتِ بے نوا
آج تسخیرِ ارض و سما کا سبق پھر سے ازبر کرے
اور اسے یانبی ﷺ
خوف کے دائروں سے رہائی ملے
صرف خوفِ خدا اس کی آنکھوں میں ہو
ظلم کے سامنے
ہاتھ پھیلیں نہ اس کے کبھی یانبی ﷺ
سر اٹھا کر رہِ عشق میں آج بھی
قافلہ اس کا سوئے حرم چل پڑے
اس یقیں کا عَلَم
اس کے ہاتھوں میں ہو
پھر اسی گنبدِ ارض پر ایک دن
قاتلوں کا بھی یومِ حساب آئے گا