چلو اُس پار ہم بھی روشنی کے ساتھ چلتے ہیں- روشنی یا نبی ﷺ (2018)

چلو اُس پار ہم بھی روشنی کے ساتھ چلتے ہیں
افق پر چاند تاروں کے حسیں جھرمٹ میں صدیوں تک
نقوشِ پائے پاکِ احمد مختار
ڈھونڈیں گے
شبِ معراج کے دامن سے جو انوار پھوٹے تھے
انہی انوار کو چشمِ تمنا میں عقیدت سے چھپا لیں گے

چلو اُس پار ہم بھی روشنی کے ساتھ چلتے ہیں
ہوائے گردِ پا کو اپنی آنکھوں سے لگا لیں گے
تلاشیں گے نقوشِ پاک کی مہکی ہوئی ٹھنڈک
کہیں سے ڈھونڈ لائیں گے
اُسی لمحے
اُسی ساعت
اُسی منظر کی رعنائی

چلو اُس پار ہم بھی روشنی کے ساتھ چلتے ہیں
خلاؤں میں وہ مکّے کے مسافر کی حسیں باتیں
سماعت میں ابھی تک گونجتی ہوں گی
خنک رس گھولتی ہوں گی
ادب سے سر جھکا کر
آسماں کی وسعتیں اب تک کھڑی ہوں گی

چلو اُس پار ہم بھی روشنی کے ساتھ چلتے ہیں
حروفِ نعتِ ختم المرسلیں کے سبز پیڑوں پر
اُگیں گی نور کی کلیاں
وہاں بھی یاد آئیں گی
مدینے کی حسیں گلیاں
کہ جو مصری کی ہیں ڈلیاں

چلو اُس پار ہم بھی روشنی کے ساتھ چلتے ہیں
گذرگاہِ محبت میں
کرم کے سائباں بھی تھے
درودوں کی خلا میں تتلیاں تھیں منتظر اُن ﷺ کی
ہوا کے ہاتھ میں پھولوں کے گجرے تھے پری پیکر
فضا میں فرشِ رہ تھے دیدہ و دل جگنوؤں کے بھی
افق کی جگمگاتی سی جبیں پر سبز کرنوں نے
شبِ معراج جو عظمت کے گل بوٹے بنائے تھے
وہ گل بوٹے خلاؤں میں ملیں گے آج بھی روشن
افق سے آپ ﷺ کے قدموں کی رعنائی کی کرنیں توڑ لائیں گے

چلو اُس پار ہم بھی روشنی کے ساتھ چلتے ہیں
غلامی کی سند کے حاشیے پر
کلکِ مدحت یہ بھی لکھے گی
یہ شاعر والیٔ کون و مکاں ﷺ کا ہے
یہ منگتا ہے درِ سرکار ﷺ کی اجلی ہواؤں کا
اِسے نقشِ کفِ پائے نبی ﷺ کی چاندنی دے دو
چلو اُس پار ہم بھی روشنی کے ساتھ چلتے ہیں