نوکِ زباں پہ نعتِ پیمبر ﷺ سدا رہے- تاجِ مدینہ (2017)

نوکِ زباں پہ نعتِ پیمبر ﷺ سدا رہے
سرسبز تا ابد مری شاخِ ثنا رہے

روکے رہے ہوائے مدینہ میں اپنی سانس
سورج ادب سے آپ ﷺ کے در پر کھڑا رہے

ڈوبا ہوا ہوں کیفِ حضوری میں اِس گھڑی
ہر آئینے میں گنبدِ خضرا سجا رہے

رعنائی خیال قلم چوم لے مرا
پھر حشر تک زباں پہ یہی ذائقہ رہے

تکمیل جس کی آپ ﷺ کے نقشِ قدم سے ہو
ہر لمحے پر محیط وہی دائرہ رہے

دونوں ہتھیلیوں پہ ہوں نسبت کی مشعلیں
پہچان کا ہمارے سروں پر ہما رہے
مَیں آ رہا ہوں خوشبوئیں ساری سمیٹ کر
سرکار کی گلی ہی میں بادِ صبا رہے

چپ چاپ مَیں حضور ﷺ کے در پر پڑا رہوں
کوئی صبا سے میرا پتہ پوچھتا رہے

طیبہ کی خاکِ نور سے اک پیرہن بُنو
وہ پیرہن لحد میں بدن پر سجا رہے

محشر میں میرے نامۂ اعمال میں حضور ﷺ
آبِ کرم سے لکھا ہوا حاشیہ رہے

یہ آرزو ہے آنکھ کے قرب و جوار میں
نعتِ نبی ﷺ کا شام و سحر رتجگا رہے

صرصر چمن میں لاکھ چلے آج بھی ریاضؔ
لب پر نبی ﷺ کا اسمِ گرامی لکھا رہے