ثنائے ہادیٔ کونین: تلچھٹ ہوں زمانے کی، سیہ کار ہوں آقا ﷺ- تاجِ مدینہ (2017)

تلچھٹ ہوں زمانے کی، سیہ کار ہوں آقا ﷺ
محشر میں شفاعت کا طلب گار ہوں آقا ﷺ

فریاد کناں ہوں درِ عالی پہ ادب سے
صدیوں سے مَیں کچلا ہوا کردار ہوں آقا ﷺ

گھمبیر مسائل سے چراتا نہیں نظریں
میں عصرِ پریشاں کا قلم کار ہوں آقا ﷺ

یہ آپ ﷺ کے الطاف کی بارش ہے وگرنہ
کب آپ ﷺ کی رحمت کا سزاوار ہوں آقا ﷺ

آنکھیں کہ ندامت سے جھکی جاتی ہیں میری
کیا عرض کروں کتنا گنہ گار ہوں آقا ﷺ

گروی ہے پڑا، عرصے سے، سانسوں کا ذخیرہ
کشکول میں کچھ بھی نہیں، نادار ہوں آقا ﷺ

یلغار، مجھے، تیز ہواؤں کی گرا دے
مَیں ذاتی مفادات کی دیوار ہوں آقا ﷺ

ہو زندہ حقائق کی سرِ عام نمائش
ہر ہاتھ میں مسلا ہوا اخبار ہوں آقا ﷺ

غیروں کی گواہی کی مجھے کیا ہے ضرورت
زنجیر لئے، حاضرِ دربار ہوں آقا ﷺ

مجرم ہوں عدالت میں کھڑا سوچ رہا ہوں
کیا آج بھی مَیں لائقِ دستار ہوں آقا ﷺ

دروازے مرے رزق کے کب سے ہیں مقفّل
اک ردی کا کاغذ سرِ بازار ہوں آقا ﷺ

رہتے ہیں مرے اشک مواجھے میں مؤدب
کس کیف کی برسات میں سرشار ہوں آقا ﷺ

سکّے بھی غلامی کے عطا کیجئے لاکھوں
زنجیرِ غلامی کا خریدار ہوں آقا ﷺ

آداب غلامی کے سکھا دے مجھے کوئی
رنجیدہ سا رہتا ہوں، خطا کار ہوں آقا ﷺ

کتنے ہی جزیروں کو تلاشا ہے قلم نے
مَیں جادۂ تخلیق کا رہوار ہوں آقا ﷺ

نکلوں گا کسی روز میں اپنے ہی سفر پر
تاریخ کے مَیں گمشدہ آثار ہوں آقا ﷺ

نوکر ہے ریاضؔ آپ ﷺ کی سب آل کا نوکر
مَیں شامِ غریباں کا عزادار ہوں آقا ﷺ