ثلاثیات- برستی آنکهو خیال رکهنا (2018)

ثلاثی

لبِ تشنہ پہ کب سے ہیں حروفِ التجا رقصاں
درِ سرکارؐ پر محوِ ثنا ہے چشمِ تر میری
جوارِ گنبدِ خضرا میں رہتا ہے قلم میرا

ثلاثی

ریگِ عرب کے حسنِ منوّر کو دیکھ کر
اب کون آسماں پہ بسائے گا بستیاں
اب کس کو ہو گی چاند ستاروں کی آرزو

ثلاثی

فیضان لے کے مدحتِ خیر الانامؐ کا
ہر رات چاند رات قلم کو ہوئی نصیب
جو دن ملا وہ عید کا دن ہے، اِسے سلام

ثلاثی

ہواؤ! شہرِ طیبہ کی حسیں گلیوں کے دامن سے
نقوشِ پا غلامانِ محمدؐ کے اٹھا لاؤ
مرے مشکیزے میں آبِ شفا کا نور بھر لانا

ثلاثی

آنسوؤں سے تر ہے دامانِ طلب میرا حضورؐ
آپؐ کے در پر کھڑا ہوں بن کے حرفِ التجا
ساتھ لایا ہوں میں بچوّں کی دعاؤں کے گلاب

ثلاثی

بھیگتا رہتا ہے اشکوں میں قلم میرا، حضورؐ
سانس لیتا ہے مدینے کی فضائے پاک میں
آپؐ کے در پر ادب سے آئنے رکھتے ہوئے

ثلاثی

آج بھی مجھ کو ملے اذنِ دعا، اذنِ ثنا
اذنِ فن، اذنِ قلم، اذنِ سخن، اذنِ ادب
اذنِ جہدِ ارتقا، اذنِ فنا، اذنِ بقا

ثلاثی

بہت سے پھول لکھّے ہیں، بہت سے چاند نکلے ہیں
ورق پر خوشبوؤں کو وجد کے عالم میں دیکھا ہے
حریمِ نعت کی سب کھڑکیاں یارب! کھُلی رکھنا

ثلاثی

پرندے آشیانوں میں درودِ پاک پڑھتے ہیں
ہوائیں پرچمِ صلّ علیٰ لہرانے لگتی ہیں
نمازِ عشق ہوتی ہے ادا شہرِ پیمبرؐ میں

ثلاثی

وردِ زباں درودِ محمدؐ رہے ریاض
آنسو قلم اٹھا کے لکھیں نعتِ مصطفیٰؐ
آنکھیں درِ حضورؐ پر جھک کر کریں سلام

ثلاثی

برستی ہی رہیں آنکھیں، چٹکتی ہی رہیں کلیاں
ہواؤں کے لبوں پر ہو درودِ پاک کا نغمہ
چنابِ عشق کی نہریں ثنا کرتی رہیں اُنؐ کی

ثلاثی

یانبیؐ، آبِ شفا، خاکِ شفا، حرفِ شفا
یانبیؐ، ابرِ شفا کی آج بھی برسات ہو
یانبیؐ، سوکھی پڑی ہے رہگذارِ زندگی

ثلاثی

ازل ہی سے قلم رہتا ہے ایوانِ محبت میں
ازل ہی سے تمنّاؤں کے رکھتا ہے دیے روشن
ازل ہی سے تلاشِ نقشِ پا اِس کا مقدّر ہے

ثلاثی

اے خدا! ابرِ کرم، ابرِ کرم، ابرِ کرم
اَن گنت زخمی بدن ہیں کوچۂ و بازار میں
عافیت کے پھول برسائے قلم شام و سحر

ثلاثی

گلابِ نعت کب کِھلتے نہیں شاخِ دل و جاں پر
مرے گھر کی منڈیروں پر چراغاں کب نہیں ہوتا
خدا کا شکر ہے مَیں وادیٔ مدحت میں رہتا ہوں

ثلاثی

تصور میں بھی جب ہوتا ہوں میں شہرِ پیمبرؐ میں
مری اکھڑی ہوئی سانسوں کو ملتے ہیں نئے موسم
مجھے زندہ رکھا ہے شہرِ طیبہ کی ہواؤں نے

ثلاثی

مَیں تنہائی کے جنگل میں کھڑا ہوں یا رسول اللہ
دکھائی کچھ نہیں دیتا ، سنائی کچھ نہیں دیتا
ہوا کو حکم ہو دل میں چراغِ نعت رکھ جائے

ثلاثی

ہوائے شہرِ طیبہ سے قلم کی گفتگو سنیئے
مواجھے کی فضائے عنبریں میں مجھ کو لے جانا
کسی زائر کے قدموں سے لپٹ کر مَیں بھی رو لوں گا

ثلاثی

تُو لا محدود ہے مولا! تُو ہر اک شے کا مالک ہے
کروڑوں نعمتیں تُو بانٹ دے اولادِ آدم میں
جو دھوون اُنؐ کے قدموں کا ہے وہ مجھ کو عطا کرنا

*

چراغِ آرزو روشن رہیں گھر کی منڈیروں پر
در و دیوار پر بھی وَجد کا عالم رہے طاری
قیامت تک مری نسلیں ثنا کرتی رہیں، یارب!

ثلاثی

مجھے شاہوں کے دسترخوان سے کچھ بھی نہیں لینا
امیرِ شہر کے قصرِ اَنا پر کون دستک دے
کسی در پر نہیں رکنا، مدینے کا بھکاری ہوں

*

مرے اشکوں کے دامن میں سلاموں کی دھنک اترے
ہوائیں سانس بھی آہستہ لیں، دم سادھ لیں اپنا
مدینہ آنے والا ہے، مدینہ آنے والا ہے

*

رہگذارِ وادیٔ بطحا ہے ازبر تو ریاضؔ
دشت و صحرا میں بھٹک جانے کا اندیشہ نہیں
چلتے چلتے آپؐ کے در پر پہنچ جاؤ گے تم

ثلاثی

سردارِ کائنات کا میلاد ہے ریاضؔ
دیوانہ وار پھول کھلے ہیں زمین پر
دیوانہ وار چاند اُگے ہیں قدم قدم

*

بے اثر میری دعائیں، بے اثر میرا قلم
مَیں ہی کیا میرے ستارے بھی ابھی گردش میں ہیں
یاخدا! محبوبؐ کے قدمَین کی خیرات دے

*

دعاؤں میں اثر باقی نہیں ہے
مرے کردار پر انگلی اٹھاؤ
مرے اندر کا انساں مر گیا ہے

ثلاثی

آ، اے بہار! تجھ کو مدینے میں لے چلوں
دیوار و در سے تیرا تعارف کراؤں گا
ازبر ہیں مجھ کو راستے شہرِ حضورؐ کے

*

گردابِ ابتلا میں ہے کشتی مرے حضورؐ
کشتی کے بادبان پہ لکھے ہوا درود
موجیں بڑے خلوص سے ساحل اچھال دیں

*

کئی صدیوں سے بھوکا ہوں، کئی صدیوں سے پیاسا ہوں
مرے کھیتوں کی شادابی مہاجن لے گئے، آقاؐ
مجھے بارانِ رحمت کے تسلسل کی ضرورت ہے

ثلاثی

دفعتاً محرابِ جاں میں گر پڑا میرا قلم
آسماں سے جھوم کر اترے ہیں کرنوں کے گلاب
نعت کی بادِ بہاری کب سے ہے محوِ درود

ثلاثی

خوشبوئے شہرِ مدحت کی کیا بات ہے
کشتِ جاں میں کھلے پھول انوار کے
کاغذی پھول ابّو! نہ لایا کریں

*

چاند تاروں نے چمکنے کا بتایا ہے سبب
ہم نے آقاؐ کے نقوشِ پا کو چوما ہے بہت
ہم نے طیبہ کی فضاؤں کا کیا ہے احترام

ثلاثی

چراغِ آرزو جلنے لگے ہیں طاق میں امشب
مدینے کی ہوا نے چوم لی کلکِ ثنا میری
اجالا بھر گیا ہے میرے دامانِ تخیل میں

ثلاثی

ازل سے تا ابد پرچم کھلا ہے اُنؐ کی رحمت کا
کرم کی بھیک ملتی ہے درِ سرکارِؐ عالی سے
اذیت ناک لمحوں میں پکارو تو سہی اُنؐ کو

ثلاثی

گھر کا گھر اُنؐ کی غلامی کے جلاتا ہے چراغ
گھر کا گھر رہتا ہے مصروفِ دعائے مصطفیٰؐ
میرے بچّے بھی مدینے کے وفاداروں میں ہیں