یا رب! بخیر ہو مرا انجامِ زندگی- برستی آنکهو خیال رکهنا (2018)

ٹوٹے پڑے ہوں ہر طرف اصنامِ زندگی
یا رب! بخیر ہو مرا انجامِ زندگی

ہر ہر قدم پہ بھوک کے جنگل اُگے ہوئے
ہر ہر قدم پہ پھیلا ہوا دامِ زندگی

پتھر کا ہو گیا ہے مرے جسم کا گلاب
تنہا ہوں جیسے دشت میں اہرامِ زندگی

شفاف آئینے ملیں راہِ حیات میں
تیرے کرم سے دور ہو ابہامِ زندگی

تفہیم کے چراغ قلم کو ملیں ہزار
الجھا ہوا ہے میرے خدا! نامِ زندگی

منصب دیا ہے تُو نے ثنائے حبیبؐ کا
کلکِ ثنائے پاک ہے انعامِ زندگی

توصیفِ مصطفیٰؐ کی بدولت مرے رفیق!
پھولوں بھرے ہیں آج بھی ایامِ زندگی

یہ التجائے شاعرِ خیرالانامؐ ہے
سجدے میں سر ہو میرا سرِ شامِ زندگی

تیری نوازشات کی رم جھم رکی نہیں
خِلعت ترے کرم کی ہے احرامِ زندگی

آبِ شفا کہ زخم بدن پر ہیں بے شمار
خالی ہے کب سے میرے خدا! جامِ زندگی

ہر اک خطا معاف ہو اے ربِ ذوالجلال
لپٹے ہوئے ہیں جسم سے اوہامِ زندگی

نادم ہوں، شرمسار ہوں اے ربِّ کائنات
سب جانتا ہوں کیا ہوئے احکامِ زندگی

مَیں ہوں غلام گردشِ شامِ ہوس میں گم
قصرِ اَنا کا تاج ہے دشنامِ زندگی

یارب! مَیں سجدہ ریز رہوں بعدِ مرگ بھی
بے داغ ہی رہے مرا احرامِ زندگی

گم صم کھڑا ہوں وادیٔ تشکیک میں ریاضؔ
سارے غلط سلط اٹھے اقدامِ زندگی