کرم کا ابر مری چھاگلوں پہ برسائیے- برستی آنکهو خیال رکهنا (2018)

کتابِ عشق میں نامِ حضورؐ لکھا ہے
ورق ورق گلِ حرفِ ثنا سے مہکا ہے

قلم لپیٹ کے سر سے ردا غلامی کی
تلاشِ مدحتِ خیرالبشرؐ میں نکلا ہے

ق

فقط مدینے کا منظر رہا نگاہوں میں
فقط حضورؐ کے بارے میں مَیں نے سوچا ہے

کہ میری شام کی قسمت میں چاند راتیں ہیں
کہ میرے دن کے مقدّر میں بس سویرا ہے

ہوا ادب سے اترتی ہے میرے کمرے میں
چراغِ عشقِ پیمبرؐ ادب سے جلتا ہے

جوارِ گنبدِ خضرا میں روح ہے میری
یہ میرے ہاتھ میں طیبہ نگر کا نقشہ ہے

لغات چومنے آتی ہیں میرے ہاتھوں کو
مری بیاض میں میلہ سا ایک لگتا ہے

درِ نبیؐ پہ سلامی گذارنے کے بعد
درود پڑھتے ہوئے چاند بھی گذرتا ہے

دیا تھا واسطہ سرکارِ دوجہاںؐ کا اِسے
کرم کا ابر مری چھاگلوں پہ برسا ہے

ہر اک جہان کے حسن و جمال سے بڑھ کر
جنابِ سیّدِ ساداتؐ کا سراپا ہے

وفورِ شوق سے سنتا ہوں آنسوؤں کا سلام
بڑے ادب سے مواجھے میں دل دھڑکتا ہے

ربیع میں جشنِ ولادت کو عید کہتا ہوں
مرے رسولؐ کی آمد کا یہ مہینہ ہے

قضا سے کہہ دیں فرشتے ریاضؔ دیوانہ
ہوائے شہرِ محبت کا ایک جھونکا ہے

ریاضؔ پھول سجاتا ہے دل کے کاسے میں
ریاضؔ آپؐ کی گلیوں کا ایک منگتا ہے