ہم داستان کس کو سنائیں کرم، حضورؐ- برستی آنکهو خیال رکهنا (2018)

در پر کھڑی ہیں میری دعائیں، کرم حضورؐ
لایا ہوں ارضِ جاں کی فضائیں، کرم حضورؐ

پلکوں پہ منتظر ہیں ستارے لیے ہوئے
اشکِ رواں کی کاہکشائیں، کرم حضورؐ

اللہ کے بعد آپؐ کے در پر کھڑے ہیں ہم
طیبہ کو چھوڑ کر کہاں جائیں، کرم حضورؐ

لے کر چراغِ گنبدِ خضرا کی تابشیں
ہم روشنی کے پھول کھلائیں، کرم حضورؐ

حوّا کی بیٹیوں کو ملیں آسمان سے
رحمت کی سبز سبز ردائیں، کرم حضورؐ

عجز و نیاز کی چلے پُروا قدم قدم
مسند نشیں ہیں جھوٹی اَنائیں، کرم حضورؐ

زخموں کی شال اوڑھ کے میری یہ ہچکیاں
آنسو حروفِ نو میں چھپائیں، کرم حضورؐ

بچّوں کو سانس لینے میں ہیں مشکلیں بہت
جنگل میں کھو گئی ہیں ہوائیں، کرم حضورؐ

چھپ کر برس رہی ہیں پسِ چشمِ مضطرب
کب سے ندامتوں کی گھٹائیں، کرم حضورؐ

امت برہنہ سر ہے مصائب کی دھوپ میں
آکر نصیب اس کے جگائیں، کرم حضورؐ

کب سے تڑپ رہا ہوں بدن کے حصار میں
لپٹی ہوئی ہیں کب سے وبائیں، کرم حضورؐ

پھیلی ہوئی ہے شامِ غریباں کی تیرگی
ڈوبی ہوئی ہیں غم میں صدائیں، کرم حضورؐ

ہم بیکسوں کو حرفِ تسلی عطا کریں
ہم داستان کس کو سنائیں، کرم حضورؐ

آقاؐ، ریاضؔ، آپؐ کا ممنون ہے بہت
بارش بنی ہوئی ہیں عطائیں، کرم حضورؐ