شہر قلم ہے شہرِ زلیخا بنا ہوا- برستی آنکهو خیال رکهنا (2018)

توصیفِ مصطفیؐ کا ہے پرچم کھُلا ہوا
گلشن تمام شاخِ سخن پر کھِلا ہوا

یہ سب کرم اُنہیؐ کا ہے ورنہ پسِ شعور
پتھر کا آدمی بھی کبھی لب کشا ہوا!

آنسو پڑھیں گے خلدِ مدینہ میں رات بھر
اوراقِ جان و دل پہ قصیدہ لکھا ہوا

ہر ہر افق پہ بانٹتا پھرتا ہے روشنی
کشتِ غزل میں سروِ چراغاں اُگا ہوا

کتنا مَیں خوش نصیب ہوں پھر جاگتے ہوئے
دہلیزِ مصطفیؐ سے مرا رابطہ ہوا

ہر ہر ورق پہ سیرت و کردار ہے رقم
مکتب میں نقشِ پائے نبیؐ ہے سجا ہوا

انٹی ہے ایک سُوت کی سرمایۂ حیات
شہرِ قلم ہے شہرِ زلیخا بنا ہوا

بے تاب ہے کہ آپؐ کی چوکھٹ کی نذر ہو
آنکھوں میں آنسوؤں کا سمندر رُکا ہوا

تقسیم کر رہا ہوں مَیں عشقِ نبیؐ کے پھول
محشر کے دن بھی گھر میں ہے میلہ لگا ہوا

ابرِ کرم کو حکم برسنے کا ہو، حضورؐ
کتنی مصیبتوں میں ہے شاعر گھرا ہوا

سجدے میں گر پڑی ہے کتابِ غمِ حیات
ہر ملتجی ہے وقفِ شبِ التجا ہوا

صد شکر عمر بھر کی کمائی ہے ہاتھ میں
ہر لمحہ زندگی کا ہے بالِ ہُما ہوا

اتنا ہی مجھ سے ہو سکا عمرِ عزیز میں
محرومیوں کا کرب سپردِ دعا ہوا

زخموں کی شال اوڑھ کے آیا ہوں مَیں حضورؐ
مرہم عطا ہو خاکِ شفا سے بنا ہوا

جو بھی قدم اٹھا وہ اٹھا جانبِ حجاز
لکھا ریاضؔ حرف جو، حرفِ ثنا ہوا