دو نعتیہ: ترجمانِ عرشِ اعظمؐ کے دبستانوں میں ہوں- برستی آنکهو خیال رکهنا (2018)

عالمِ ارواح سے پھولوں میں ہوں، کلیوں میں ہوں
کلکِ مدحت سے نکلتے لب کشا رنگوں میں ہوں

جس پہ ہر لمحہ برستے ہیں فضاؤں سے گلاب
میں اُسی حرفِ سخن کے ریشمی لہجوں میں ہوں

انتہائے عشق کے محمل میں ہے جن کا وجود
میں کہ زنجیرِ غلامی کے اُنہی حلقوں میں ہوں

میری بس پہچان ہو آقاؐ کے قدموں کے طفیل
ہر شبِ ابہام کی دیوار کے لفظوں میں ہوں

وہ شبِ اسریٰ کے مہماں وہ عظیم المرتبت
خوبیٔ قسمت سے امشب اُنؐ کے مہمانوں میں ہوں

مکتبِ عشقِ نبیؐ کی تختیوں پر لکھ مجھے
ترجمانِ عرشِ اعظمؐ کے دبستانوں میں ہوں

مجھ کو بھی اِدراک ہو زندہ حقائق کا، حضورؐ
کب سے میں الجھا ہوا اِن کانچ کی گڑیوں میں ہوں

میرے بچو! ڈھونڈنا آسان ہے مجھ کو بہت
التجائے شام کے بے ساختہ اشکوں میں ہوں

آرزوؤں کے دیے بجھنے نہ پائیں حشر میں
نقشِ پائے مصطفیٰؐ کو ڈھونڈتی گلیوں میں ہوں

یہ مرے آقاؐ کے قدموں کا ہے سب دھوون ریاضؔ
کتنی دستاروں میں ہوں، کتنے ہی مَیں تمغوں میں ہوں

*

خود بھی تو شامل قلم کے سرمدی سجدوں میں ہوں
رحمتِ یزداں کی ازلوں سے کھلی بانہوں میں ہوں

آپؐ کے لطف و کرم کی انتہا ہے، یانبیؐ
خلدِ طیبہ کی مہکتی سی حسیں گلیوں میں ہوں

ہر طرف شامِ درودِ مصطفیٰؐ کی روشنی
چاند برساتی ہوئی کن چاندنی راتوں میں ہوں

اس گھڑی عرشِ معلی پر دعائیں ہیں تمام
محفلِ میلاد کے بھیگے ہوئے لمحوں میں ہوں

جانتا ہے مجھ کو ہر ذرہ رہِ سرکارؐ کا
میں مدینے کے سفر کی کتنی دنیاؤں میں ہوں

سب خراشیں لے کے آیا ہوں مدینے میں، حضورؐ
خوف سے سہمی ہوئی تہذیب کے چہروں میں ہوں

جو تمیزِ خیر و شر کی آرزو رکھتا نہیں
یاالٰہی! اُس قبیلے ہی کے ناقدروں میں ہوں

موت کیا میرا بگاڑے گی سرِ بزمِ حیات
میں چمن زارِ ثنا کی اَن گنت صدیوں میں ہوں

میں ہمکتی شاہراہِ عشق پر ہوں گامزن
پھول کے مانند دامن میں کھلے جذبوں میں ہوں

میرا گھر برسوں سے نخلستانِ مدحت ہے ریاضؔ
میں کھجوروں کے درختوں میں گھرے کمروں میں ہوں