ہماری غیرتِ ملّی پر سوالیہ نشان- دبستان نو (2016)

مدینہ منورہ میں دہشت گردی
ہماری غیرتِ ملّی پر سوالیہ نشان
جوارِ گنبد خضرا میں دہشت گردی کی خوفناک اور شرمناک جسارت

ہم بد نصیب آپؐ سے شرمندہ ہیں، حضورؐ
چپ چاپ کب سے عالمِ حیرت میں ہَے قلم
آنکھیں جھکی ہوئی ہیں مذامت سے، یا نبیؐ
سکتے میں ہَے ہوائے گلستانِ رنگ و بو
ماتم کی صف بچھی ہے جہانِ شعور میں
غیرت کو ہم نے دفن کیا ہے پسِ غبار
ہم بے بسی کے قعرِ مذلّت کا رزق ہیں
کس منہ سے ہم کہیں کہ رعایا ہیں آپؐ کی
کس کے ہَے نام نارِ جہنم لکھی ہوئی
کتنی ہی کربلاؤں سے گذرے ہیں ہم، حضورؐ
کتنی ہی سسکیوں میں دعا کا پنتی رہی
لوگو! بتاؤ حبِ پیمبرؐ کہاں گئی؟
لوگو! بتاؤ غیرتِ ملّی گئی کدھر؟
عشقِ نبیؐ کے گہرے سمندر کا کیا ہوا؟
کس منہ سے بارگاہِ رسالت میں جاؤ گے؟
ناموسِ مصطفی کے کہاں پاسباں گئے؟
زنجیر کھو گئی ہَے غلامی کی یا نبیؐ

لرزہ سا ایک طاری ہوا ہَے وجود پر
گرنے لگے ہیں اشک حروفِ درود پر