راہِ عمل پہ چاند ستارے بچھے ہوئے- دبستان نو (2016)

مجھ سے سوال ہو گا لحد میں، بتا ریاضؔ!
یہ کون ہیں ازل سے رہا جن کا انتظار
جن پر درود پڑھتا ہَے خود ربِّ کائنات
جن کو نفس نفس پہ مقرر کیا گیا
جن کے ہَے سر پہ تاجِ رسالت سجا ہوا
یہ کون ہیں جو عفو و کرم کے لباس میں
تقسیم کر رہے ہیں جریدہ حیات کا
یہ کون ہیں جو امن کا پرچم لئے ہوئے
ارض و سما میں زندہ علامت ہیں خیر کی
یہ کون ہیں جو سر تا قدم انقلاب ہیں
یہ کون ہیں جو سارے زمانوں کی جان ہیں
یہ کون ہیں جو لائے ہیں قرآن کا چراغ
محبوبؐ ہیں خدائے رحیم و کریم کے
تخلیق جن کے واسطے ارض و سما ہوئے
جتنی بھی کائنات میں مخلوق ہے ریاضؔ
روزِ ازل سے اِس کی زباں پر درود ہے
ہونٹوں پہ اس کے رہتے ہیں نغمے سلام کے
محتاج سب ہیں آپؐ کی ذاتِ کریم کے
میزانِ عدل آج بھی ہے جن کے ہاتھ میں
ہے ہمرکاب آپؐ کے خوشبو چمن چمن
راہِ عمل پہ چاند ستارے بچھے ہوئے
جن کی دل و نظر پہ حکومت ہَے آج بھی
مجھ سے سوال ہو گا لحد میں، بتا ریاضؔ
یہ کون ہیں جو سامنے تیرے ہیں جلوہ گر
پلکیں بڑے ادب سے اٹھانے کے بعد مَیں
دیکھوں گا اشکبار نگاہوں سے آپؐ کو
اور چوم لوں گا نقشِ کفِ پا حضورؐ کے
لاکھوں درود پیش کروں گا مَیں زیرِ لب
تصویر احترام کی بن کر کروں گا عرض
آقا حضورؐ، آپؐ کا مدحت نگار ہوں
ادنیٰ سا اک غلام ہوں، سرکار آپؐ کا
بچیّ مرے غلامی پہ رہتے ہیں مفتخر
صلِِّ علیٰ کے پھول کھلاتی ہَے حوریہ
اور لائبہ کے لب پہ بھی ہے آپؐ کی ثنا
ننھی سی فاطمہ کے بھی لب پر درود ہے
میری بہو درود کے گجرے لئے ہوئے
آقا حضورؐ، کب سے مصلّے پہ ہَے کھڑی
بیٹا مرا بھی گردِ مدینہ کا ہمسفر
میری شفق کنیز ہَے سرکارؐ آپؐ کی
بیگم مری بھی حاضرِ دربار ہَے حضورؐ
شام و سحر گلاب کھِلیں انتظار کے
لائے پیام آج بھی قاصد حضورؐ کا
میری کتابِ عشق کھُلی ہَے کھُلی رہے
روشن رہیں چراغ دریچوں میں یا نبیؐ
خوشبو مشامِ جاں کو معطّر رکھے، حضورؐ،
سوز و گداز کی گرے شبنم لئے گلاب
میرے وطن میں پھول کھِلیں انقلاب کے
ہَے آج بھی غبارِ مدینہ کی آرزو
مَیں آج بھی کروں گا ثنا آپؐ کی حضورؐ
آقاؐ قیامِ حَشر تک آنکھیں کُھلی رہیں
پیش نظر رہے مرے آقاؐ! گلی گلی
ہوتا رہوں ہوائے مدینہ سے ہمکلام
میری لحد میں مہکے رہیں مغفرت کے پھول
رحمت مرے خدا کی ابد تک نصیب ہو

زنجیر ہَے کفن میں غلامی کی یا رسولؐ
میرے قلم کی آپؐ سلامی کریں قبول