یا خدا! ساری مقفل ساعتیں گردش میں ہوں- دبستان نو (2016)

ابتدائے ہر سخن ہے، انتہائے ہر سخن
حاکمیت ہے ازل سے تا ابد تیری محیط
غیر ممکن ہے خدائی میں کرے شرکت کوئی
تُو ہَے خالق اور باقی سب تری مخلوق ہیں
زندگی تیری عطا ہے اے خدائے آسماں!
روشنی تیری ہی عظمت کی ہَے اِک روشن دلیل
تُو نے ہی تخلیق کی ہیں آب و گِل سے بستیاں
تُو نے ہی کی ہَے عطا صحنِ چمن کو دلکشی
ذہنِ انسانی کو دی تُو نے قلم کی آرزو
تُو نے دامانِ دھنک میں رنگ رکھیّ ہیں ہزار
تُو نے ہی بادِ صبا کو دی ہَے رفتارِ جمیل
کہکشاں کو تُو نے بخشی ہے ردائے رنگ و بو
دے مجھے اُنؐ کی ثنا کے رتجگوں کا سلسلہ
آئنے شبنم کے سبزے پر سجاتا ہَے تُو ہی
رقَص میں آتی ہَے تیرے اذن سے بادِ صبا
تُو عطا کرتا ہَے سوچوں کو قلم کی روشنی
ہر قدم پر جل رہے ہیں تیری قدرت کے چراغ
ذات ہی تیری نہیں قوّت بھی لا محدود ہے
ہر کوئی پابند ہَے تیری رضا کا، یاخدا!
تُو ہمیشہ سے ہَے قائم، اے مرے ربِّ عظیم!
شرک سے ہَے پاک تیری ذات ربِّ کائنات!
لائقِ سجدہ تری ہی ذات ہَے ربِّ قدیر!
سجدہ ریزی ہو مقدّر تیری ہر مخلوق کا
آبشاروں میں رواں رہتی ہیں تیری عظمتیں
عفو و رحمت کی بہاریں بانٹتا رہتا ہَے تُو
تُو شفا کے پھول برساتا ہے ہر انسان پر
دے شعورِ بندگی تُو اپنی ہر مخلوق کو
دامنِ ارض و سما میں تُو نے رکھّے ہیں گلاب
تُو ہی طاقت کا ہے سرچشمہ خدائے لم یزل!
سلطنت تیری بھی لا محدود ہے میرے خدا!
سائباں اپنے کرم کا تُو ہی کرتا ہے عطا
تُو ہی دیتا ہَے تحفّظ کی ردائے علم و فن
تُو تخیّل میں نئے افکار کے رکھتا ہے پھول
تُو نئے رستے دکھاتا ہَے نئے انسان کو
اِن چراغوں کی لَووں کو تیز تر کرتا ہے تُو
دانش و حکمت کے رکھتا ہَے دل و جاں میں چراغ
محسنِ اعظمؐ کہ شہرِ عِلم ہَے جن کا وجود
خاتمیت کی سند سرکارؐ کو تُو نے ہی دی
صاحبِ لولاکؐ کی خِلعت عطا کی آپؐ کو
آپؐ کو مقصود ٹھہرایا ہَے ہر تخلیق کا
اپنے بندے کو رسالت کی عطا کی رفعتیں
اُنؐ کے دامانِ کرم میں رحمتوں کے پھول ہیں
اُنؐ کے ہاتھوں میں شفاعت کا عَلَم تُو نے دیا
اُنؐ کے صدقے میں ہَے دی نارِ جہنّم سے نجات
واسطہ اُنؐ کا ضروری ہَے بشر کے واسطے
اُنؐ کے صدقے میں تُو کرتا ہے دعاؤں کو قبول
تُو نے ہی اُنؐ کو دیئے حقِ تصّرف کے چراغ
تُو ہی دیتا ہَے ستاروں کو چمکنے کا ہنر
تُو نے انساں کو عطا کی ارتقاء کی سیڑھیاں
کاغذی کشتی کو بھی دیتا ہَے ساحل کی نوید
ہر طرف سبزے کی چادر بھی بچھا دیتا ہَے تُو
تُو ہی دیتا ہَے سمندر کو چراغِ رہگذر
تُو ہی نخلستان کی صحرا میں دیتا ہَے خبر
اور دریاؤں میں پانی کو رواں رکھتا ہے تُو
یاخدا! اپنے کرم کی بارشیں دن رات کر
یاخدا! میرے دریچوں میں مسلسل روشنی
یاخدا! قلبِ حزیں کو بھی ملے ابرِ سکوں
یاخدا! میری ہر اک الجھن کی گرہیں کھول دے
یاخدا! آسان کر دے مشکلیں میری تمام
یاخدا! آبِ شفا کے مجھ کو مشکیزے بھی دے
یاخدا! ساری کی ساری التجائیں ہوں قبول
یاخدا! پیڑوں پہ اترے امن کی ہر فاختہ
مرثیہ گو ہوں ترے محبوبؐ کی اُمّت کا مَیں
اس کے احوالِ پریشاں کا کروں کیا تذکرہ
سر جھکا کر اس کو اب چلنا پڑا ہے یاخدا!
اُمّتِ سر کش کے چہرے پر خراشیں ہیں بہت
اس کی آنکھوں میں بھی ناکامی کے جلتے ہیں چراغ
آرزو روشن دنوں کی بھی نہیں کوئی اسے
دامنِ کہسار کی ہَے سر بلندی بھی عذاب
بے عمل ہو کر عمل کا درس دیتی ہی رہی
ہر تضاداتِ سخن کی گرد میں گمُ ہو گئی
یہ شعورِ ذات کے اوصاف سے محروم ہے
چاند تاروں کی تمنا بھی نہیں کرتی کبھی
ایک مردے کی طرح لیٹی ہوئی ہے قَبر میں
زندگی کے کس خرابے میں ہَے یہ سوئی ہوئی
کھو چکی ہَے عزم و ہمت کے یہ اوصافِ جمیل
دشمنوں سے مانگتی ہے یہ تحفّظ کی ردا
اپنے قاتل کی خوشامد سے اسے فرصت نہیں
میرے یہ اپنے مسائل بھی تو لا محدود ہیں
امُّتِ سر کش کی غیرت ہے کہاں کھوئی ہوئی
یاخدا! میری نجاتِ اُخروی کی بھی سبیل
مجھ کو بھی نارِ جہنّم سے رہائی کی نوید
یاخدا! میری ندامت کا ہو ہر آنسو قبول
یاخدا! ہو ملتزم پر چشمِ حیرت سرنگوں
یاخدا! زم زم مرے تشنہ لبوں کے ہو قریب
یاخدا! اَسوَد کے بوسے لیں مری آنکھیں ہزار
یاخدا! مَیں بھی مطافِ عشق میں رکھّوں قدم
یاخدا! میزابِ رحمت سے ملے آبِ کرم
یاخدا! اُنؐ کے چراغِ نقشِ پا کی روشنی
یاخدا! اُنؐ کی شبِ انوار کی تابندگی
یاخدا! اُنؐ کے اب و جد کی غلامی کا شعور
یاخدا! نعلینِ ختم المرسلیںؐ کی چاندنی
یاخدا! مجھ کو حضوری کی کبھی نعمت ملے
یاخدا! یومِ ولادت کی مسرت ہو نصیب
یاخدا! عہدِ نبیؐ کا ہو کوئی لمحہ عطا
یاخدا! موسم ثنا کا قبر میں مجھ کو ملے
یاخدا! اپنے کرم کی آج بھی کر بارشیں
یاخدا! افکارِ تازہ کی چلے ٹھنڈی ہوا
یاخدا! ساری مقفّل ساعتیں گردش میں ہوں
یاخدا! حرفِ ادب میرے قلم کو بھی ملے
یاخدا! انفاس میں جگنو اڑیں الطاف کے
یاخدا! شبنم کے موتی بھی گریں اوراق پر
یاخدا! بچوّں کے دل میں بھی تڑپ طیبہ کی ہو
یاخدا! ہاتھوں میں میرے عِلم کی مشعل جلے
یاخدا! تُو میرے دامن میں ستارے ڈال دے
یاخدا! میرے لہو میں آفتابوں کی تپش
یاخدا! پرواز ہو اوجِ ثرّیا کی طرف
یاخدا! قاصد مدینے کا رہے گھر میں مقیم

یاخدا! اپنے نبیؐ کے نام کی خیرات دے
عفو و رحمت کی مسلسل تُو مجھے برسات دے