سارے انسانوں کی پہچان ہے چہرہ تیراؐ- خلد سخن (2009)

سارے انسانوں کی پہچان ہے چہرہ تیراؐ
ہر حوالے سے ضروری ہے حوالہ تیراؐ

تا ابد کِشتِ دل و جاں میں چلے بادِ نسیم
تا ابد گونجے مری روح میں نغمہ تیراؐ

تیرےؐ قدمَین کا دھوون ہے جمالِ ہستی
مَیں بیاں کیسے کروں حسنِ سراپا تیراؐ

مجھ کو بھی رزقِ ثنا، اذنِ شفا، بالِ ہما
تیراؐ در چھوڑ کے جائے کہاں منگتا تیراؐ

مَیں نے قرآن پڑھا، تیرےؐ محاسن دیکھے
ہر صحیفہ ہے حقیقت میں قصیدہ تیراؐ

ختم ہونا تھا نبوت کا یہ منصب تجھ پر
ہر زمانہ، مرے آقاؐ ہے زمانہ تیراؐ

فتنہ و شر کے محافظ تجھے بھولے ہی نہیں
آج بھی جھوٹے خداؤں کو ہے دھڑکا تیراؐ

جتنے لہجے ہیں اُتر جائیں خلا کے اندر
معتبر، ایک، فقط ایک ہے لہجہ تیراؐ

لازمی ہے چلیں احکامِ شریعت پہ مگر
مغفرت کے لیے کافی ہے وسیلہ تیراؐ

لاکھ خَلْعت ہے تریؐ ایک غلامی پہ نثار
میری زنجیر کا ہر ایک ہے حلقہ تیراؐ

آج بھی پھول کھلے شاخِ برہنہ پہ بہت
آج بھی ابرِ کرم ٹوٹ کے برسا تیراؐ

اِک تَسلسُل سے نبیؐ آتے رہے دنیا میں
تا کہ ہر دور میں ہوتا رہے چرچا تیراؐ

گنبدِ سبز کو ڈھونڈے ہے سرِ حشر، ریاضؔ
مرکزِ عشق وہی ایک مدینہ تیراؐ