ثناگری کے تقاضے بڑے نرالے ہیں- زم زم عشق (2015)

ثنا گری کے تقاضے بڑے نرالے ہیں
حجازِ عشقِ پیمبر ؐ کے سب حوالے ہیں

خدا کرے مری قسمت بھی جگمگا اٹھّے
کئی وفود مدینے کو جانے والے ہیں

مجال کیا ہے اندھیروں کی اب قدم رکھّیں
مرے حضور ؐ کے ہر سَم ت ہی اجالے ہیں

سکونِ قلب کی دولت عطا کریں، آق ؐ
عذابِ کَرْب مری آنکھ نے اچھالے ہیں

علاوہ قادرِ مطلق کے خوف کے، ہم نے
تمام خوف دل و جاں سے بھی نکالے ہیں

درِ حضور ؐ سے نسبت نے زندہ رکھا ہے
وگرنہ سر پہ دکھوں کے کئی ہمالے ہیں

اڑائے پھرتی ہے طیبہ کی آرزو ہم کو
کہاں سفر میں حوادث کے زرد چھالے ہیں

جہان بھر سے سروکار ہم نہیں رکھتے
فقط گلاب مدینے ہی کے سنبھالے ہیں

ہزار بار ترا شکر اے خدائے ریاضؔ
قدم قدم پہ تری رحمتوں کے ہالے ہیں