شفا کے پھول، شفاعت کی ہے دعا آقاؐ- زم زم عشق (2015)

(بسترِ علالت سے)

شفا کے پھول، شفاعت کی ہے دعا، آقا ؐ
عطا و بخشش و رحمت کی انتہا، آقا ؐ

بدن پہ اتری ہَے زخموں کی شال اب کے برس
میَں کرب میں ہوں، کرم کی ہَے التجا، آقا ؐ

حضور ؐ، سانس اکھڑنے لگی ہَے بستر پر
رہے ہوائے مدینہ سے رابطہ، آقا ؐ

مرے بدن کا جزیرہ غبارِ شب میں ہے
ملے مجھے بھی مدینے سے حوصلہ، آقا ؐ

کفن نصیب ہو خاکِ درِ مقدس کا
اگر چراغ دل و جاں کا بجھ گیا، آقا ؐ

خدا کے فضل سے لڑتا ہَے موجِ سرکش سے
بڑا ذہین ہَے کشتی کا ناخدا، آقا ؐ

حضور ؐ، آپ ؐ کے قدموں کا اب ملے دھوون
خدا بھی آپ ؐ کے صدقے میں دے شفا، آقا ؐ

خدا عطا کرے توفیق ضبطِ پیہم کی
گذر ہی جائے گا یہ دورِ ابتلا، آقا ؐ

کھڑی ہَے شامِ غریباں ہر ایک بستی میں
بپا ہوئی ہَے جہاں بھر میں کربلا آقا ؐ

مری حیات کا ہر لمحہ دست بستہ ہے
میَں آبِ عشق ہی میں ڈوبتا رہا، آقا ؐ

حضور ؐ، دامنِ رحمت سے میَں لپٹ جاؤں
سکوں سے گذرے اذیت کا مرحلہ آقا ؐ

سخن کے پھول مَیں لایا ہوں طشتِ ایماں میں
بیان و نطق، ادب سے ہَے لب کشا، آقا ؐ

حضور ؐ، آپ ؐ ہی کون و مکاں کے ہادی ہیں
تمام جن و ملائک کے پیشوا، آقا ؐ

زباں پہ صلِّ علیٰ کے گلاب کھلتے ہیں
لبوں پہ حرفِ ثنا کا ہَے ذائقہ، آقا ؐ

ریاضؔ، آپ ؐ کا شاعر، علیل ہَے کب سے
مرے بھی حق میں خدا سے کریں دعا، آقا ؐ

خلا نورد مسلسل یہ کہہ رہے ہیں، ریاضؔ
خلا میں آج بھی روشن ہیں نقشِ پا، آقا ؐ