میرے اندر رقص کرتے ہیں صداقت کے چراغ- زم زم عشق (2015)

میرے اندر رَق ص کرتے ہیں صداقت کے چراغ
آپ ؐ کے در پر مَیں لایا ہوں مؤدت کے چراغ

منجمد ہیں بَرْف کے مانند سوچیں بھی، حضور ؐ
موجزن میرے لہو میں ہوں حرارت کے چراغ

میَں اندھیروں کا کروں ماتم تو آخر کس لئے
طاقِ جاں میں جل رہے ہیں اُن ؐ کی مدحت کے چراغ

خود غرض لمحوں کا قیدی ہَے مرا ہر رہنما
میرے میرِ کارواں کو دیں قیادت کے چراغ

خون سے روشن کئے ہیں جاں نثاروں نے حضور ؐ
عَصرِ نو کی کربلاؤں میں شہادت کے چراغ

ایک اک ذرّہ خدا کے حکم کا پابند ہے
کیا بجھائے گی ہوا اُس کی مشّیت کے چراغ

کب تلک تقلید مغرب کے لیٹروں کی کریں
دوستو! حرفِ اذاں میں ہیں شریعت کے چراغ

ہر مصلّے پر گریں اشکِ رواں کی تلخیاں
کب تلک امت جلائے گی اذیّت کے چراغ

عظمتِ رفتہ کو ڈھونڈیں پھر مری نسلیں، حضور ؐ
ہم بجھاتے ہی رہے اپنی ثقافت کے چراغ

زر کے ان جھوٹے خداؤں کی غلامی کب تلک
میرے آنگن میں جلے کس کی حماقت کے چراغ

ہم نے خود تاریخ کے چہرے پہ ہے کالک ملی
خواب میں بھی جلتے رہتے ہیں ندامت کے چراغ

ارتقاء کا ہر سفر ہَے اجنبی اپنے لئے
گن رہے ہیں ہم مسلسل اپنی غفلت کے چراغ

مجھ سے عاصی پر کرم کی اس قدر بارش، ریاضؔ
میرے اندر مستقل روشن ہیں مدحت کے چراغ