درِ اقدس پہ جاکر پھول برسائیں مری آنکھیں- زم زم عشق (2015)

درِ اقدس پہ جاکر پھول برسائیں مری آنکھیں
ہوائے خلدِ طیبہ سے لپٹ جائیں مری آنکھیں

مدینے کی جو راتیں ہیں وہ ساری چاند راتیں ہیں
ہدف سرکار ؐ کے قدموں کو ٹھہرائیں مری آنکھیں

چمن زارِ نبی ؐ میں عافیت کے پھول کِھلتے ہیں
یہ شہرِ امن ہَے، اِس میں نہ گھبرائیں مری آنکھیں

درِ سرکار ؐ پر عُشّاق کی حیرانیاں برحق
جو دیکھا ہے مدینے میں وہ فرمائیں مری آنکھیں

کہاں قابو میں رہتی ہے دلِ مضطِر کی بے تابی
درِ آق ؐ پہ جھومیں اور لہرائیں مری آنکھیں

در و دیوار میں تقسیم کر دیں خوشبوئیں ساری
جوارِ دیدۂ پرنم کو مہکائیں مری آنکھیں

بدن پر زخم حرفِ التجا بن کر دعا مانگیں
مدینے سے کبھی خاکِ شفا لائیں مری آنکھیں

مَیں سامانِ سفر سب باندھ کر مدت سے بیٹھا ہوں
حضوری کا بھی پروانہ کبھی لائیں مری آنکھیں

ہزاروں کربلاؤں کے مناظر مَیں نے دیکھے ہیں
گلستانِ مواجھہ میں سکوں پائیں مری آنکھیں

خدا حافظ مدینے کے حسیں بچوّ! خدا حافظ
شبِ رخصت کے ہر منظر کو دہرائیں مری آنکھیں

برہنہ سر کھڑی ہَے آرزو شہرِ پیمبر ؐ کی
غلافِ اشکِ تر جذبوں کو پہنائیں مری آنکھیں

پیمبر ؐ کے وسیلے سے خدا سے مانگنا سیکھو
درِ سرکار ؐ پر دامن کو پھیلائیں مری آنکھیں

مری تشنہ لبی محشر میں میرے کام آئی ہے
کٹورے حوضِ کوثر پر یہ چھلکائیں مری آنکھیں

ریاضِؔ بے نوا پر ہوں کرم کی بارشیں، آق ؐ
سرِ محفل تہی دامن یہ شرمائیں مری آنکھیں