عافیت سرتا قدم حرفِ دعا ہَے آقاؐ- تحدیث نعمت (2015)

عافیت سر تا قدم حرفِ دعا ہَے آقاؐ
دائمی امن ترے در کی عطا ہَے آقاؐ

ہر کوئی عیدِ مسرّت کا اٹھائے پرچم
دل کا آنگن بھی ستاروں سے سجا ہَے آقاؐ

دستکیں دے نہ صبا، ٹھہرے گلستانوں میں
ایک شاعر ابھی مصروفِ ثنا ہَے آقاؐ

میری فصلوں کو ضرورت ہَے ابھی پانی کی
اک مہاجن مرے کھیتوں میں کھڑا ہَے آقاؐ

میرے بچّوں کو غلامی کی ملی ہَے خِلعت
خوب یہ نعتِ مسلسل کا صلہ ہَے آقاؐ

پھول ایسا کہ گلستاں میں نہیں جس کی مثال
میرے افکار کی شاخوں پہ کھِلا ہَے آقاؐ

ایک عالم تری دہلیز پہ ہَے کاسہ بکف
عجز کے پانی میں میری بھی اَنا ہَے آقاؐ

رقص کرتے ہوئے طیبہ کی طرف جائے گی
کیف و مستی کے جھروکوں میں صبا ہَے آقاؐ

عرش سے فرش تلک لاکھوں دیے ہیں روشن
اک دیا میری بھی پلکوں پہ جلا ہَے آقاؐ

مَیں ریاضؔ آپؐ کا شاعر ہوں، مرے ہاتھوں میں
نعت کے پھولوں سے گلدستہ بنا ہَے آقاؐ